فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے پر افغان صدر اشرف غنی کے اعتراضات کے بارے میں افغان امور کے ماہر عقیل یوسفزئی اور افغان صحافی اور تجزیہ کار میر وائز افغان نے وائس آف امریکہ کے قمر عباس جعفری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انکے خیال میں یہ اعتراض بس افغان لوگوں کے دباؤ کے سبب کیا گیا ہے اور اس سے آگے کچھ بھی نہیں ہے۔
عقیل یوسفزئی نے کہا کہ اس بیان کا کوئی خاص پس منظر نہیں ہے اس لئے کہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ سرحد پر جو باڑھ وغیرہ لگائی جارہی ہے وہ باقائدہ افغان حکومت کے مشورے سے لگائی جارہی ہے۔ اگر یہ ڈیونڈر لائن کے مسئلے کے پس منظر میں انضمام کی مخالفت کررہے ہیں تو وہ صرف عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ اسی روز سابق صدر حامد کرزئی نے ایک بیان میں اس انضمام کی حمایت کی ہے۔
تقریباً اسی قسم کے خیالات کا اظہار میر وائز افغان نے بھی کیا اور کہا کہ یہ محض عوام کو دکھانے یا مطمئن کرنے کی کوشش ہے۔ اس سے آگے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس سلسلے میں کچھ مزید ہو گا اور جو فیصلہ ہو گیا وہ ہو گیا ہے۔
افغان وفد کے پاکستان کے دورے کو دونوں ماہرین نے اہم قرار دیا اور میر وائز افغان نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق طالبان کے خلاف دونوں ملکوں کی مشترکہ کارروائیاں شروع ہونے کے بھی امکانات ہیں۔
تجزیہ کاروں کے ساتھ انٹرویو سننے کیلئے مندرجہ ذیل لنک پر جائیں: