رسائی کے لنکس

عمران خان پر فائرنگ: 'سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ نوید ایسا کر سکتا ہے'


جمعرات کی سہ پہر وزیرِ آباد کے قریب عمران خان کے لانگ مارچ پر فائرنگ کے کچھ ہی دیر بعد نوید نامی ملزم کی ویڈیوز وائرل ہونی لگیں جو عمران خان پر حملے کا اعترافِ جرم کر رہا ہے۔ پولیس ملزم کے ممکنہ کریمنل ریکارڈ، عادات اور دیگر معاملات سے متعلق تفتیش کر رہی ہے اور ایسے میں اس کا آبائی علاقہ سوہدرہ بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

نوید کو محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) لاہور کے چوہنگ سیںٹر منتقل کردیا گیا ہے جس کی نشان دہی پر پولیس نے ملزم کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزام میں دو افراد ساجد بٹ اور وقاص کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔

مبینہ حملہ آور کی گرفتاری کے بعد ان کے اعترافی بیان کی دو الگ الگ ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں جو کہ تفتیشی افسران نے ریکارڈ کی ہیں اور بعد میں یہ میڈیا پرآئی ہیں۔

ملزم کی پہلی ویڈیو گجرات کے تھانہ کنجاہ میں ریکارڈ ہوئی ہے جو کہ گرفتاری کے لگ بھگ دو گھنٹے بعد سامنے آئی جس میں پولیس اہلکار ملزم سے سوال کررہے ہیں۔اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد وزیرِاعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے فوری طور پر نوٹس لیا اور تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سمیت دیگر عملے کو معطل کردیا۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے ملزم کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا جس کے ساتھ ہی ملزم کا ایک اور کلپ سامنے آیا۔ اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص ملزم سے بعض مذہبی شخصیات کے بارے میں سوالات کرتا ہے جس کے جواب میں مبینہ حملہ آور نوید کا کہنا تھا کہ وہ ڈاکٹر اسرار اور سعد رضوی کی ویڈیوز دیکھتا ہے اور انہیں اپنے فیس بک پیج پر شیئر کرتا ہے اور وہ ان سے متاثر تھا۔

ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر پہلا کلپ پولیس افسران کی غلطی سے جاری ہوا تو پھر دوسرا کلپ کیسے منظر عام پر آیا؟ البتہ دونوں ویڈیوز میں ملزم واضح طور پر اقرارِ جرم کرتا دکھائی دیتا ہے اور اس کے بیان سے اس بات کو تقویت ملتی نظر آتی ہے کہ یہ ملزم کا ذاتی فعل ہے۔تاہم، ماہرین کے مطابق، اصل حقائق تو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے آئیں گے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں فائرنگ کے واقعے میں سابق وزیرِاعظم عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما زخمی ہوگئے تھے۔بعد ازاں مبینہ طور پر حملہ کرنے والے ایک شخص کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

'ملزم پلمبر اور خاموش طبع انسان تھا'

نوید وزیرآباد کے قریب سوہدرہ کا رہائشی ہے، جس کے بارے میں ان کے محلے داروں کا کہنا ہے کہ وہ پلمبر ہے اور زیادہ بات چیت سے گریز کرتا ہے۔

ملزم کے محلے دارقمر زمان کہتے ہیں کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ان کے محلے سے اٹھ کر کوئی شخص ایسی حرکت بھی کرسکتا ہے۔ اس شخص نے پورے علاقے کا نام بدنام کرکے رکھ دیا ہے۔

عمران خان پر حملہ: شہری کیا کہتے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:56 0:00

ایک اور محلے دار عبدالسلام نے بتایا کہ نوید محلے میں کم ہی اٹھتا بیٹھتا تھا۔ اس کا کوئی دوست نہیں تھا ، وہ پورے دن اپنے کام میں مصروف رہتا تھا اور شام میں گھر چلا جاتا تھا۔

ملزم کے اہل خانہ زیرِ حراست

مبینہ حملہ آور نوید کی گرفتاری کے بعد پولیس کی ایک ٹیم نے رات گئے کارروائی کرتے ہوئے نوید کی والدہ، بڑے بھائی، بیوی اور دو بچوں کو حراست میں لے لیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے اہل خانہ کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ صرف پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ کیس کے تمام پہلوؤں کے بارے میں چھان بین کی جاسکے۔

پولیس حکام ملزم کے اہل خانہ سے نوید کے کردار، فیملی بیک گراؤنڈ، جرائم پیشہ سرگرمیوں اور مذہبی اور سیاسی جھکاؤ کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ملزم کا حلقۂ احباب میں کون لوگ تھے اور وہ کیا حالات تھے جنہوں نے ملزم کو یہاں تک پہنچایا اور دیگر پہلوؤں کے بارے میں بھی تفتیش کر رہے ہیں۔

سوہدرہ میں ملزم نوید کے گھر پر تالے لگ گئے ہیں۔ ملزم کے دو کم سن بیٹے ہیں اور دوسرے بیٹے کی پیدائش صرف دس روز قبل ہوئی ہے۔

'20 ہزار میں پستول خریدا، نشانہ صرف عمران خان تھے'

ملزم نوید نے اپنے ویڈیو بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ ان کا نشانہ صرف پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان تھے۔

ان کے بقول 20 ہزار روپے میں پستول وزیرِآباد کے کسی بٹ سے خریدا تھا اور اس کے پاس 27 گولیاں تھیں۔ ملزم نے بتایا کہ اس نے آٹھ گولیاں چلائیں اور واقعے میں ہلاک ہونے والے شخص معظم گوندل کو ان کا نہیں عمران خان کے گارڈز کی گولی لگی۔

ملزم نشہ بھی کرتا تھا: پولیس

ملزم کو حراست میں لینے والے اہلکاروں میں شامل پولیس انسپکٹر شہباز ہنجرا نے بتایا کہ جب تھانے لاکر ملزم نوید کی تلاشی کی گئی تو اس کی جیب سے نسوار اور دس گرام چرس برآمد ہوئی۔

پولیس افسر کے بقول ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ نسوار کا باقاعدگی سے استعمال کرتا ہے جب کہ کبھی کبھار چرس بھی پتا ہے۔جب ملزم سے پوچھا گیا کہ وہ چرس کہاں سے خریدتا ہے تو اس نے ٹال مٹول سے کام لیا ۔

ملزم سے متعلق ان کے ایک محلے دار غلام رسول نے دعویٰ کیا کہ ان پر ایک مرتبہ چوری کا بھی الزام لگا تھا لیکن نوید نے حلف اٹھا کر اپنی جان خلاصی کرا لی تھی۔

ادھر محلے کی مسجد کے امام حافظ ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ ملزم کی طرف سے خود کو مذہبی رحجان کا ظاہر کرنا سراسر جھوٹ اور دھوکا دہی ہے۔اگر وہ اسلام پر اتنا ہی کاربند ہوتا تو سب سے پہلے پانچ وقت نماز کی پابندی کرتا، جب کہ وہ صرف جمعے کی نماز پڑھنے مسجد آتا تھا۔

XS
SM
MD
LG