رسائی کے لنکس

فیض میلہ: 'ادب سے جو بھی نسل جڑے گی، وہ بہتر انسان ہوں گے‘


لاہور کے الحمرا سینٹر میں منعقد ہونے والے فیسٹیول میں 50 کے قریب ادبی نشستیں ہوں گی۔
لاہور کے الحمرا سینٹر میں منعقد ہونے والے فیسٹیول میں 50 کے قریب ادبی نشستیں ہوں گی۔

لاہور میں معروف شاعر اور ادیب فیض احمد فیض سے منسوب 'فیض فیسٹیول' جاری ہے جس میں ادب، فنونِ لطیفہ، مزاح اور رقص پر محفلیں منعقد کی گئیں۔

لاہور کے الحمرا سینٹر میں منعقد ہونے والے فیسٹیول میں تین دنوں میں 50 کے قریب ادبی نشستیں منعقد کی گئیں۔ جن میں ادب، نثر، شاعری، فنونِ لطیفہ، کتب بینی، رقص، طنز و مزاح سمیت مختلف فکری نشستیں بھی شامل ہیں۔

فیسٹیول کی منتظمہ اور فیض احمد فیض کی صاحب زادی سلیمہ ہاشمی نے کہا کہ دو سال عالمی وبا کرونا کی وجہ سے فیض فیسٹیول منعقدنہیں ہو سکا جس کے باعث ادب کی دنیا کو خاصا نقصان ہوا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سلیمہ ہاشمی نے کہا کہ اِس میلے کو منانے کا مقصد فیض کی شاعری اور سوچ نئی نسل تک پہنچانا ہے۔

چار، پانچ اور چھ مارچ کو ہونے والی تقاریب کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ میلے کا مقصد نئی نسل کو کتب بینی کی طرف لانا بھی ہے جس کا رجحان آہستہ آہستہ کم ہوتا جا رہا ہے۔

فیض فیسٹیول میں ‘اٹھارویں کا چاند’ نامی کتاب کی رونمائی کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے نامور شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد نے کہا کہ ایسے میلوں کا دور کا فائدہ یہ ہے کہ مختلف نسلوں کو اکٹھا کرتی ہے جب کہ اِس کا قریب کا فائدہ یہ ہے کہ یہ بہت سے ہم عصروں کو ایک جگہ مل بیٹھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے میلوں میں نوجوان نسل زیادہ آتی ہے۔ اِسی نسل سے اکثر شکوہ رہتا ہے کہ وہ ادب کا مطالعہ کم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اِیسی تقریبات کے انعقاد سے نئی نسل ماضی کے نامور شعرا اور ادیبوں سے جڑی رہتی ہے۔ ایسے میلے نئی نسل کو ادب کے ساتھ جوڑتے ہیں۔

کلامِ فیض بزبانِ فیض
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:50 0:00

اُنہوں نے مزید کہا کہ ادب کے ساتھ جو بھی نسل جڑے گی وہ یقیناً بہتر انسانوں کا گروہ ہو گا۔

فیسٹیول میں ‘بریکنگ دا بائیس اِن میڈیا’ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے مصنفہ آمنہ مفتی نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور خاص طور پر جامعات میں نصاب کے ذریعے نئی نسل کی تربیت بہتر انداز میں کی جا سکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرے میں مسئلہ یہ درپیش ہے کہ جن لوگوں کا تعلق ادب سے ہے ایسے کم ہی افراد عملی طور پر میدان میں آ رہے ہیں۔

اِسی نشست میں اداکارہ سیمی راحیل کا کہنا تھا کہ عام طور پر بات ہوتی ہے ففتھ جنریشن وار کی، جو بارود اور ہتھیاروں کے بجائے خیالات سے لڑی جاتی ہے۔یہ سمجھا جاتا ہے کہ میڈیا تفریح کا ایک ذریعہ ہے۔ ایسا کسی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ناظرین تک کیا پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تفریح کا میڈیا تو ٹِک ٹاک بھی ہے۔

ہدایت کار روشانے ظفر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک عورت وزیرِاعظم رہی ہیں البتہ معاشرے کی سوچ میں بہت بڑی تبدیلی نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین جب قیادت کرتی ہیں تو مردوں کی طرح سوچنا شروع کر دیتی ہیں۔

انہوں نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ معاشرے کے ہر میدان میں خواتین کا آگے آنا ضروی ہے جس سے معاشرے کی سوچ بدلے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں اختلاف رائے اور عدم برداشت بڑھتی جا رہی ہے۔ اگر سوشل میڈیا اور خاص طور پر ٹوئٹر پر کچھ لکھ دیا جائے تو لوگ اُس کے جواب میں بدتمیزی پر اُتر آتے ہیں جس سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ تعلیمی اداروں میں تربیت کا فقدان ہے۔

فیض گھر: 'یہاں اتنا سکون ہے کہ لوگ دنیا کو بھول جاتے ہیں'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:16 0:00

فیسٹیول کے دوسرے روز طنزومزاح کے نامور آرٹسٹ فاروق قیصر المعروف انکل سرگم کی یاد میں بھی ایک نشست رکھی گئی جس میں آرٹسٹ ارشد محمود نے کہا کہ فاروق قیصر جو بات کہنا چاہتے تھے وہ شاعری کی صورت میں کہہ جاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ فاروق قیصر عام لوگوں کی بات کرتے تھے اور اِنہی کی نمائندگی کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ماسی مصیبتے سمیت ان کے سب ہی کردار عام لوگوں میں مقبول تھے۔

ارشد محمود کا کہنا تھا کہ فارق قیصر، فیض احمد فیض کی پیروڈی خوب کرتے تھے۔

فیسٹیول میں موری ارج سنو نامی کتھتک پرفارمنس اور ساقیا رقص کوئی رقصِ صبا کی صورت پر مبنی محافل بھی سجائی گئیں ہیں۔

فیسٹیول کا باقاعدہ آغاز چار مارچ کو فیض احمد فیض کی تصویری نمائش سے کیا گیا جس کے بعد گلوکارہ طاہرہ سید نے فیض کا کلام پیش کیا۔

کلامِ فیض کے بعد اجو کا تھیٹر کے زیرِ اہتمام ڈرامہ ‘کون ہے یہ گستاخ’ پیش کیا گیا۔

سہ روزہ فیض فیسٹیول میں غیر ملکی مندوبین بھی شریک ہیں۔ فیسٹیول میں فیض کی شاعری، ادب اور دیگر موضوعات پر نشستیں رکھی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG