واشنگٹن —
شام میں حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری افواج کے جنگی طیاروں نے دارالحکومت دمشق کے نزدیک کئی مقامات پر بمباری کی ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق سرکاری افواج کی جانب سے بمباری کا سلسلہ جمعے کو پورا دن جاری رہا۔
تنظیم کے مطابق دمشق کا نواحی علاقہ 'دوما' فوجی طیاروں کا خاص نشانہ بنا جسے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں گزشتہ روز دارالحکومت کے ایک پیٹرول پمپ پر ہونے والے بم دھماکے میں نو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سانا' نے اپنی ایک رپورٹ میں جمعرات کو ہونے والے دھماکے کا الزام "دہشت گردوں" پر عائد کیا ہے۔
واضح رہے کہ شامی حکومت باغیوں کے لیے دہشت گرد کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔ لیکن تاحال کسی تنظیم نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق شام میں گزشتہ دو برسوں سے جاری سیاسی کشیدگی اور خانہ جنگی کے دوران میں اب تک 60 ہزار کے لگ بھگ لوگ مارے جاچکے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق سرکاری افواج کی جانب سے بمباری کا سلسلہ جمعے کو پورا دن جاری رہا۔
تنظیم کے مطابق دمشق کا نواحی علاقہ 'دوما' فوجی طیاروں کا خاص نشانہ بنا جسے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں گزشتہ روز دارالحکومت کے ایک پیٹرول پمپ پر ہونے والے بم دھماکے میں نو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سانا' نے اپنی ایک رپورٹ میں جمعرات کو ہونے والے دھماکے کا الزام "دہشت گردوں" پر عائد کیا ہے۔
واضح رہے کہ شامی حکومت باغیوں کے لیے دہشت گرد کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔ لیکن تاحال کسی تنظیم نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق شام میں گزشتہ دو برسوں سے جاری سیاسی کشیدگی اور خانہ جنگی کے دوران میں اب تک 60 ہزار کے لگ بھگ لوگ مارے جاچکے ہیں۔