ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ’آپریشن پیس اسپرنگ‘ شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور خطے میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘ میں شائع ایک مضمون میں صدر ایردوان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری شامی بحران کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے نتیجے میں سارا خطہ عدم استحکام کے بھنور میں پھنس چکا ہے۔
اُن کے بقول، ہمسایہ ملکوں کو شام کے تنازع کے منفی اثرات سے نمٹنے کی تگ و دو کرنی پڑ رہی ہے، جس میں بے ہنگم ہجرت اور دہشت گرد حملوں کا لامتناہی سلسلہ شامل ہے۔
ایردوان نے کہا کہ فوجی کارروائی کے ذریعے شامی نیشنل آرمی کے ہمراہ ترک فوج شام کے شمال مشرقی علاقے سے تمام دہشت گرد عناصر کا صفایا کر دے گی۔ اُن کے بقول، ان شدت پسندوں کی کارروائی کے نتیجے میں شامی مہاجرین، جن میں 3 لاکھ کرد بھی شامل ہیں، اپنے وطن واپس نہیں جا سکتے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کی فوج کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ٹھکانے لگا رہی ہے جو ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ داعش نے ہزاروں بے گناہ افراد کو قتل کیا ہے، اور یہ کہ اس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
عرب لیگ کی جانب سے شمالی شام کے خلاف ترک فوجی کارروائی کو جارحیت قرار دینے کے سوال پر صدر ایردوان نے کہا کہ پہلے عرب لیگ کو چند سوالات کے جواب دینے چاہئیں، جن میں یہ سوال بھی شامل ہے کہ ان ملکوں نے شام کے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے خود کیا مؤثر اقدامات کیے ہیں۔