رسائی کے لنکس

امریکی انتخابات: ڈیموکریٹس کا کاملا ہیرس کی نامزدگی کے لیے حمایت کا اظہار


نائب صدر کاملا ہیرس ویلمنگٹن، ڈیلاوئیر میں اپنے کیمپین ہیڈ کوارٹرز میں، 22جولائی 2024
نائب صدر کاملا ہیرس ویلمنگٹن، ڈیلاوئیر میں اپنے کیمپین ہیڈ کوارٹرز میں، 22جولائی 2024
  • ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں کی بڑی تعداد میں کاملا ہیرس کی نامزدگی کے لیے حمایت کا اظہار
  • بائیڈن نے انتخابی دوڑ سے دست بردار ہو کر وہی کیا جو وہ پوری زندگی کرتے رہے یعنی امریکی عوام اور ملک کو ہر چیز سے مقدم رکھا: ہیرس
  • الیکشن تک ہمارے پاس 107 دن ہیں۔ ہم مل کر لڑیں گے اور مل کر جیتیں گے۔"، ہیرس
  • بعض ڈیموکریٹس مطالبہ کر رہے ہیں کہ پارٹی فوری طور پر ایک منی پرائمری منعقد کرے تاکہ ہیرس اور کسی بھی دوسرے امیدوار کو کھل کر مقابلہ کرنے کی اجازت ہو
  • بائیڈن کہتے ہیں کہ ان کا ارادہ ہے کہ اس ہفتے وہ کسی وقت قوم سے خطاب کریں گے۔

صدر بائیڈن کے نومبر کے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے الگ ہونے کے بعدپیر کے روز ڈیمو کریٹک پارٹی کے قانون سازوں، گورنروں اور مالی عطیات دینے والوں کی طرف سے بڑی تعداد میں امریکی نائب صدر کاملا ہیرس کے ڈیمو کریٹک پارٹی کی آئندہ صدارتی امیدوار ہونے کی حمایت کا اظہار کیا گیا۔

بائیڈن نے اتوار کے روز انتخابی دوڑ سے اپنی دستبرداری کے اچانک اعلان کے بعد ریپبلکن پارٹی کے امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے کے لیے ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

ہیرس نے جو 59 برس کی ہیں فوراً اعلان کیا کہ وہ نامزدگی حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔وہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست کیلیفورنیا میں سینیٹر تھیں جب بائیڈن نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں انہیں اپنا نائب صدر کا امیدوار چنا۔ ہیرس اس سال انتخابات کے لیے خود بھی صدارتی امیدوار تھیں مگر عام لوگوں کے زیادہ ووٹ لینے میں ناکام رہی تھیں۔

نائب صدر کاملا ہیرس وائٹ ہاؤس سے این سی سی اے ایتھلیٹس سے خطاب کرتے ہوئے۔ فوٹو اے پی جولائی 22, 2024
نائب صدر کاملا ہیرس وائٹ ہاؤس سے این سی سی اے ایتھلیٹس سے خطاب کرتے ہوئے۔ فوٹو اے پی جولائی 22, 2024

رائے عامہ کے قومی جائزوں میں ان کی مقبولیت زیادہ تر بائیڈن کے ساتھ ظاہر ہوتی رہی تاہم ممکنہ ووٹروں کے جائزوں میں بائیڈن کے مقابلے میں وہ ٹرمپ سے زیادہ مقبول رہیں۔۔ رائے عامہ کے کچھ جائزوں میں وہ ٹرمپ سے آگے بھی رہیں۔

ہیرس نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن نے ٹرمپ کے خلاف انتخابی دوڑ سے دست بردار ہو کر وہی کیا جو وہ پوری زندگی کرتے رہے یعنی امریکی عوام اور ہمارے ملک کو ہر چیز سے مقدم رکھا۔

انہوں نے کہا،"میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کو متحد کرنے کی خاطر اور اپنی قوم کو متحد کرنے کے لیے، جو اختیار میں ہوا وہ کروں گی۔ الیکشن تک ہمارے پاس 107 دن ہیں۔ ہم مل کر لڑیں گے اور مل کر جیتیں گے۔"

پیر کی صبح ہیرس کی انتخابی مہم نے کہا کہ جب سے بائیڈن دستبردار ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے امیدوار ہونے کا اعلان کیا ہے، چھوٹے عطیات کی صورت میں انہوں نے چار کروڑ 96 لاکھ ڈالر جمع کیے ہیں۔ یہ اس کے بالکل برعکس ہے جب جون کے آخر میں ٹرمپ کے ساتھ ایک مباحثے میں بائیڈن کی خراب کارکردگی کے بعد بائیڈن کے لیے حمایت کم ہوتی جا رہی تھی، خاص طور پر سب سے زیادہ عطیہ دینے والوں میں۔

صدر بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس
صدر بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس

دی ایسوسی ایشن آف اسٹیٹ ڈیمو کریٹک کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاست میں پارٹی لیڈروں کی بڑی اکثریت نے ہیرس کے پارٹی کی نامزد امیدوار ہونے کی حمایت کی ہےجبکہ متعدد لیڈر طریقہ کار کی وجوہات کی بنا پر غیر حاضر رہے۔

اتوار کو ہیرس کے لیے بڑے پیمانے پر حمایت کے اظہار میں کابینہ کے ایک رکن بھی شامل تھے اور وہ تھے ٹرانسپورٹ کے وزیر پیٹ بوٹیجیج، جنہوں نے کہا وہ ہیرس کے انتخاب کے لیے جو ہوا کریں گے۔

اگر پارٹی نے بائیڈن کی جگہ ہیرس کو قبول کر لیا تو وہ پہلی سیاہ فام اور جنوبی ایشیائی خاتون ہوں گی جو امریکہ کی 248سالہ تاریخ میں ایک بڑی پارٹی کی صدارتی امیدوار نامزد ہوں گی۔

بائیڈن نے اتوار کو جو اعلان کیا اس سے پہلےڈیبیٹ میں ان کی ناقص کارکردگی پر تشویش اور رائے عامہ کے جائزوں میں ان کی کم ہوتی مقبولیت کے باعث ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے اس مطالبے میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا کہ وہ اب "مشعل"کسی اور کو دے دیں۔ ڈیبیٹ کے دوران 81 سالہ صدر اکثر اپنے خیالات کی رو سے ہٹتے ہوئے محسوس ہوئےاور 78 سالہ ٹرمپ کے سامنے اپنی بات موثر طور پر بیان کرنے اور وائٹ ہاؤس میں اپنے دورِ اقتدار کے دفاع میں ناکام رہے۔

حالیہ ہفتوں میں بائیڈن اس پر مصر رہے کہ وہ انتخابی دوڑ سے الگ نہیں ہوں گے جب تک کہ خدا نہ چاہے یا انہیں وہ پولنگ نمبر دکھائے جائیں جن سے ظاہر ہوتا ہو کہ وہ دوسری مرتبہ ٹرمپ کو شکست نہیں دے سکتے یا پھر ان کا ڈاکٹر یہ کہہ دے کہ وہ جسمانی طور پر یہ سب جاری رکھنے کے قابل نہیں ہیں۔

امریکی انتخابات: غیر قانونی تارکینِ وطن بےدخل یا محفوظ؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:55 0:00

لیکن اتوار کو انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ یہ میری پارٹی اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے کہ میں اپنے عہدے سے دستبردار ہو جاؤں اور بقیہ مدت کے لیے بطور صدر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ مرکوز کروں جو چھ ماہ بعد جنوری میں ختم ہو رہی ہے۔

بائیڈن کہتے ہیں کہ ان کا ارادہ ہے کہ اس ہفتے وہ کسی وقت قوم سے خطاب کریں گے۔

ٹرمپ نے بائیڈن اور ہیرس دونوں کو ہدف بناتے ہوئے اس اعلان پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

’’ فریبی (بد دیانت) جو بائیڈن صدر کا انتخاب لڑنے کے اہل نہیں تھے اور یقینی طور پر فرائض کی ادائیگی کے لائق نہیں ہیں اور نہ کبھی تھے۔ ‘‘ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہیرس بھی اتنی ہی بری ہیں جتنا کہ بائیڈن ۔

ٹرمپ نے سی این این ٹیلی ویژن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہیرس کو جو بائیڈن کے مقابلے میں ہرانا آسان ہو گا۔

امریکی انتخابات: پراجیکٹ 2025، حکومت پر ٹرمپ کے کنٹرول کا منصوبہ؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:32 0:00

متعددریپبلکنز نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بائیڈن سے صدر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن صدارتی منصب کے لئے ہیریس کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے یہ دلیل دیتے ہوئےبائیڈن سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا کہ اگر وہ اپنی امیدواری کو مزید چار سالہ مدت کے لیے نبھانے کی اہلیت نہیں رکھتے تو وہ 20 جنوری تک صدر کے عہدے کو سنبھالنے کے اہل بھی نہیں ہیں۔

اگر بائیڈن اس وقت مستعفی ہوتے ہیں تو ہیرس فوری طور پرکم ازکم نومبر کے صدارتی انتخاب کے کامیاب امیدوار کی حلف برداری تک ملک کی 47 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گی

ہیرس کے علاوہ دیگر ممتاز ڈیموکریٹس کے نام ممکنہ صدارتی امیدواروں کے طور پر پیش کیے گئے ہیں جن میں کئی ریاستی گورنرز شامل ہیں جیسے مشی گن کے گریچین وٹمر، پنسلوینیا کے جوش شپیرو، الینوئے کے جے بی پرٹزکر اور کیلیفورنیا کے گیون نیوزم۔ شپیرو اور نیوزم نے اتوار کو ہیرس کی حمایت کی ہے۔

فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوا کہ ہیرس اپنے ساتھ نائب صدر کے لئے کس کا انتخاب کریں گی۔

سابق صدر بل کلنٹن اور ہلیری کلنٹن نے ایک بیان میں ہیرس کی توثیق کی ہے۔ ہلیری کلنٹن نے صدر براک اوباما کے دور میں وزیر خارجہ کے طور پر فرائض انجام دئے لیکٕن 2016 کے صدارتی انتخاب میں انہیں ٹرمپ کے مقابلے مین شکست ہوئی تھی

سابق صدر بل کلنٹن اور ہلیری کلنٹن فائل فوٹو
سابق صدر بل کلنٹن اور ہلیری کلنٹن فائل فوٹو

اوباما نے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے پر بائیڈن کی حب الوطنی کو سراہا لیکن ہیرس یا کسی اور امیدوار کے لئے توثیق نہیں کی۔ بائیڈن، اوباما دور میں آٹھ سال تک نائب صدر کے طور پر فرائض کی ادائیگی کر چکے ہیں۔

بائیڈن کی دستبرداری کے بعد کئی میڈیا رپورٹس نے ویسٹ ورجینیا کے سینیٹر جو مینچن کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وہ پارٹی کے ٹکٹ پر صدر کی جگہ لینے کی کوشش میں ڈیموکریٹک پارٹی میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔اس وقت وہ آزاد ہیں (ان کا کسی پارٹی سے تعلق نہیں ) لیکن پیر کی صبح مینچن نے سی بی ایس ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’’ میں صدر کے لیے امیدوار نہیں بنوں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹک امیدوار کے انتخاب کے لیے ایک مسابقتی عمل دیکھنا چاہتے ہیں۔

ڈیموکریٹس کے پاس بائیڈن کو پارٹی کے معیار کے حامل لیڈر کی حیثیت سے تبدیل کرنے کے دو طریقے ہیں۔

ایک تو شکاگو میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے مندوبین کے درمیان اگست کے اوائل میں ایک ورچوئل ووٹ ہو گا تاکہ نئے امیدوار کو نامزد کیا جا سکے۔ امکان ہے کہ یہ عمل ہیرس کے حق میں ہوگا۔ اس طرح 19سے 22 اگست کو قومی ٹیلی ویژن کے ناظرین کے سامنے ہونے والے کنونشن میں کسی نوعیت کی تنازعہ آرائی سے بچا جا سکے گا۔

ڈیموکریٹس کے لئے ایک نئے امیدوار کا انتخاب کر نے کا دوسرا طریقہ ایک ’اوپن‘ کنونشن ہوگا جس میں ہیرس سمیت متعدد امیدوار صدارتی نامزدگی کے خواہاں ہوں گے۔یہ ایک ایسا منظر نامہ ہے جس کا پارٹی کو1968 کے بعد سے تجربہ نہیں ہوا ہے۔ اس وقت صدر لنڈن جانسن نے شمالی ویتنام کے خلاف امریکہ کی جنگ کے طریقہ کارپر وسیع پیمانے پر مخالفت کے باعث دوبارہ انتخاب لڑنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا۔

کچھ ڈیموکریٹس تجویز کر رہے ہیں کہ پارٹی فوری طور پر ایک منی پرائمری منعقد کرے تاکہ ہیرس اور کسی بھی دوسرے امیدوار کو کھل کر مقابلہ کرنے کی اجازت ہو۔

بائیڈن کے پیر کے روز کے پروگرام میں کوئی پبلک ایونٹ نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ باقی ہفتے کے ان کےپروگرام کے بارے میں تفصیلات بتائی جائیں گی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو واشنگٹن کے دورے پر آ رہے ہیں اور بدھ کے روز امریکی کانگریس سے خطاب کریں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ بائیڈن سے ملاقات کابھی ارادہ رکھتے ہیں ۔

فورم

XS
SM
MD
LG