پاکستان کے شمالی پہاڑی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کی نشاندہی میں امریکی خفیہ اداروں کے ساتھ تعاون کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر شکیل آفریدی نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کی دھمکی دی ہے۔
جون 2011 سے مختلف جیلوں میں قید ڈاکٹر شکیل آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت میں تاخیر پر احتجاجاً پیر سے بھوک ہڑتال کرنے کی دھکمی دی ہے۔
وائس آف امریکہ کے ڈیوا ریڈیو نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شکیل آفریدی نے پیر سے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ رپورٹ میں ان کے وکیل قمر ندیم آفریدی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہوں نے بھوک ہڑتال شفاف سماعت اور ان کے قانونی حقوق فراہم نہ کیے جانے کے خلاف کی ہے۔
سابق قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے انتظامی سربراہ نے جون 2012 میں خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں میں رائج قانون فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن کے تحت ڈاکٹر شکیل آفریدی کو مجموعی طور پر 33 سال قید بامشقت اور تین لاکھ تینتیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
بعدازاں شکیل آفریدی نے سزا کو کمشنر پشاور کی عدالت میں چیلنج کیا تھا جس پر کمشنر پشاور نے قید اور جرمانے کی سزا میں کمی کر دی تھی۔ تاہم کمشنر پشاور کے فیصلوں کے خلاف حکومت نے ایف سی آر ٹربیونل میں اپیل دائر کی تھی۔
مئی 2018 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے وفاق کے زیرِ انتظام سابق قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد ان اپیلوں پر کسی قسم کی کاروائی نہ ہو سکی۔
گزشتہ برس اکتوبر میں قبائلی علاقوں کے مختلف انتظامی دفاتر اور عدالتوں میں تمام تصفیہ طلب مقدمات پشاور ہائی کورٹ منتقل کر دیے گئے تھے۔ اِن مقدمات میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کا مقدمہ سرِ فہرست ہے اور اب تک اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت شروع نہیں ہوئی ہے۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُن کی ساہیوال جیل میں ڈاکٹر شکیل سے ملاقات ہوئی تھی اور اُنہیں پشاور ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت اپیل کے بارے میں بتایا تھا۔
اُن کے بقول، شکیل آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سماعت میں تاخیر پر غم و غصّے کا اظہار کیا تھا۔
جمیل آفریدی نے کہا کہ نہ تو انہیں اور نہ ہی ان کے بھائی کو پاکستان کے عدالتی نظام پر اعتماد باقی رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ شکیل آفریدی کی زندگی بچانے کے لیے آواز اٹھائیں۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بھوک ہڑتال شروع کرنے کی دھمکی پر اب تک حکومت یا حکومتی اداروں کی جانب سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی اپیل کے جواب میں قبائلی انتظامی عہدیداروں کی سنائی جانے والی سزا میں کمی کرنے والے پشاور کے سابق کمشنر صاحبزادہ محمد انیس 28 اکتوبر 2013 کو اسلام آباد میں پُراسرار طور آگ لگنے کے ایک واقع میں ہلاک ہوگئے تھے جبکہ عدالت میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی پیرویِ کرنے والے وکیل سمیع اللہ آفریدی کو بھی نامعلوم افراد نے 24 مارچ 2015 کو پشاور ہی میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔