رسائی کے لنکس

'خواجہ سرا جس طرح اپنی شناخت ظاہر کریں اسے قبول کیا جائے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خواجہ سراؤں کے تحفظ سے متعلق ایک مجوزہ قانون پر مختلف حلقوں کی رائے جاننے کا کام جاری ہے جس میں خواجہ سرا کی تعریف، ان کے خلاف امتیازی سلوک کا تدارک اور بطور خواجہ سرا ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقنی بنانا شامل ہے۔

پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ خواجہ سرا برداری سے معاشرے میں روا رکھے جانے والی منفی سماجی رویے اسلامی اقدار کے خلاف ہیں اور وہ اپنی جو بھی شناخت ظاہر کرنا چاہیں اسے قبول کرنا چاہیے۔

انہوں نے یہ بات ایک ایسے وقت کہی ہے جب خواجہ سراؤں کے تحفظ سے متعلق ایک مجوزہ قانون پر مختلف حلقوں کی رائے جاننے کا کام جاری ہے جس میں خواجہ سرا کی تعریف، ان کے خلاف امتیازی سلوک کا تدارک اور بطور خواجہ سرا ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقنی بنانا شامل ہے۔

خواجہ سراؤں کے تحفظ سے متعلق مجوزہ بل پر جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے قبلہ ایاز نے کہا کہ اس معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل پہلے ہی اپنی رائے دے چکی ہے اور ان کے بقول اسلامی نظریاتی کونسل خواجہ سراؤں کی شناخت کے لیے کسی طبی ٹیسٹ کے حق میں نہیں۔

"اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی یہ فیصلہ دیا کہ اگر ہم انہیں طبی معائنہ کے لیے مجبور کرتے ہیں۔۔ تو اس سے بڑے مسائل پیدا ہوں گے اور جو انسانی احترام کا رویہ ہونا چاہیے اس کو ممکن بنانا مشکل ہو گا۔ فیصلہ یہ ہوا کہ جس طرح وہ اپنی شناخت کریں اسی شناخت پر اعتماد کیا جائے۔ لیکن اگر کوئی نزاع پیدا ہو جائے تو اس بات کا اختیار عدالت کو ہے کہ وہ ہر کیس کی بنیاد پر فیصلہ کرے۔"

ملک میں خواجہ سرا برداری کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں رونما ہونے والے تشدد کی واقعات کی باز گشت میڈیا پر بھی سنائی دیتی رہی ہے۔ ایسے واقعات کے خلاف خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لیے سرگرم کارکن اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اور دیگر سماجی حلقے آواز بلند کررہے ہیں۔

وی او اے سے گفتگو میں قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا برداری کے افراد سے متعلق سماج میں امتیازی رویوں کو تبدیل کر کے ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہے۔

انہوں نے کہا، "جب یہ انسان ہیں تو انہیں مکمل انسان کا درجہ دیا جانا چاہیے، تو پھر ایک انسانی کی عزت اور ان کی جان و مال کی حفاظت نہ صرف معاشرے کی ذمہ داری ہے بلکہ یہ ریاست کی بھی ذمہ داری ہے اور انہیں سماجی طور پر کم تر سمجھنا اسلامی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔"

اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز (فائل فوٹو)
اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز (فائل فوٹو)

انہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں سے متعلق مثبت رویوں کی ترویج کے لیے سماجی و مذہبی رہنما اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

"ضرورت اس بات کی ہے کہ جو ہمارے آئمہ مساجد، جو خطیب ہیں، جو مذہبی طبقہ ہے ان کو اس بارے میں یہ آگاہی دینی چاہیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے اور اللہ نے انہیں ایسے ہی پیدا کیا ہے اور وہ بھی بطور انسان احترام کے مستحق ہیں۔۔۔ اگر اس طرح بات کی جائے تو وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اس بات کا شعور پیدا ہو جائے گا۔"

خواجہ سرا برادری کا شمار ملک کے سب سے محروم طبقات میں ہوتا ہے۔ ان کے خلاف روا رکھے جانے والے امیتازی سماجی رویوں کے باعث خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے سرگرم کارکن اس برادری کے لیے الگ شناخت کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

اگرچہ حالیہ برسوں میں حکومت نے ان کی بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں تاہم خواجہ سراؤں کا کہنا ہے اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG