رسائی کے لنکس

سندھ اسمبلی کی قرار داد، اسپیکر کی گرفتاری کے طریقہٴ کار کی مذمت


اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری سے صوبے کی سیاست میں ایک بھونچال آیا ہوا ہے۔ ایک جانب، پیپلز پارٹی اس عمل کی شدید مخالفت اور مذمت کرتی نظر آتی ہے، وہیں صوبے میں اپوزیشن جماعت اور مرکز میں برسر اقتدار پاکستان تحریک انصاف آغا سراج درانی سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے

سندھ اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے اسپیکر آغا سراج درانی کی گرفتاری کے طریقہٴ کار کی شدید مذمت کی ہے۔

منظور کردہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’’اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو کوئی جرم ثابت ہوئے بغیر گرفتار کرنے کا عمل قابل مذمت ہے‘‘۔ قرارداد میں نیب حکام کی جانب سے سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارنے کے معاملے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی، گہنور خان اسران کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں وزیر اعلیٰ سندھ سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس متعلق وفاقی حکومت سے رابطہ کریں اور چیئرمین نیب سے اس معاملے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا جائے۔ ایوان میں پیش کی گئی یہ قرار داد اپوزیشن کی غیر موجودگی میں بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی۔

ادھر دوسری جانب اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو قومی احتساب بیورو نے سخت حفاظتی انتظامات میں اسمبلی میں پہنچایا جہاں آغا سراج درانی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ تھا جس میں گرفتار اسپیکر کی صدارت میں اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں آغا سراج درانی نے اپنی گرفتاری اور گھر پر نیب کے چھاپے کو غیر قانونی قرار دیا۔ ایوان میں بات کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ آج یہ سب ان کے ساتھ ہوا ہے کل کسی اور کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے صوبائی حکومت کو کہا ہے کہ ان کی گرفتاری اور گھر پر چھاپے سے متعلق رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔

اس موقع پر ایوان میں تقریر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعے کی ایک بار پھر بھرپور مذمت کی اور اسے اسمبلی کے تقدس کو پامال کرنے کے مترادف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی کی گرفتاری سے پورے ایوان کی بے حرمتی کی گئی۔

دوسری جانب، سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری رات کو اسمبلی پہنچے جہاں انہوں نے اسپیکر آغا سراج درانی سے تقریباً 40 منٹ تک ملاقات کی۔ اس ملاقات میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ تاہم، ملاقات میں ہونے والی گفتگو کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

آغا سراج درانی کو بدھ کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قومی احتساب بیورو نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت نے سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر رکھا ہے۔ نیب حکام نے گرفتاری کے روز ہی آغا سراج درانی کے کراچی میں واقع گھر پر چھاپہ مارا تھا اور اس دوران کی اہم دستاویزات بھی تحویل میں لے لی تھیں۔

چھاپے اور گرفتاری پر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور الزام عائد کیا کہ چھاپے کے دوران اسپیکر سندھ اسمبلی کے گھر والوں کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا گیا۔ تاہم، نیب حکام کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں ان الزامات کی نفی اور اسے سندھ حکومت کی جانب سے پروپیگنڈا قرار دیا گیا۔

اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری سے صوبے کی سیاست میں ایک بھونچال آیا ہوا ہے۔ ایک جانب جہاں پیپلز پارٹی اس عمل کی شدید مخالفت اور مذمت کرتی نظر آتی ہے، وہیں صوبے میں اپوزیشن جماعت اور مرکز میں برسر اقتدار پاکستان تحریک انصاف آغا سراج درانی سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG