رسائی کے لنکس

امن معاہدے کے باوجود ضلع کرم میں فائرنگ، ڈپٹی کمشنر سمیت چار افراد زخمی


  • ڈپٹی کمشنر کرم پر بگن کے علاقے میں نامعلوم شرپسندوں نے فائرنگ کی، مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا
  • ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کی حالت تسلی بخش ہے، بیرسٹر سیف
  • ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کا واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب امن معاہدے کے تحت ہفتے سے اپر کرم میں ٹرکوں کی مدد سے ضروری اشیا منتقل کی جا رہی تھیں۔
  • فریقین کے درمیان یکم جنوری کو امن معاہدہ ہوا تھا جس میں کئی نکات پر اتفاق کیا گیا تھا۔
  • ڈپٹی کمشنر کا زخمی ہونا انتظامیہ کی نااہلی ہے، گورنر خیبرپختونخوا
  • ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف

پشاور _ فرقہ وارانہ کشیدگی اور فسادات سے متاثرہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں ہفتے کی صبح فائرنگ کے ایک واقعے میں ڈپٹی کمشنر سمیت چار افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق فائرنگ کا واقعہ کرم کو تھل ہنگو سے ملانے والے قصبے بگن کے مقام پر ہوا جہاں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود مظاہرین کو دھرنا ختم کرانے اور پاڑہ چنار جانے والے قافلے کے لیے سڑک کھلنے کے لیے مذاکرات کر رہے تھے۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ڈپٹی کمشنر کرم پر بگن کے علاقے میں نامعلوم شرپسندوں نے فائرنگ کی۔

وائس آف امریکہ کے ساتھ مختصر بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کی حالت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔

ان کے بقول، زخمیوں کو علیزئی اور پھر ٹل سی ایم ایچ میں ابتدائی طبی امداد کے بعد بذریعہ ہیلی کاپٹر پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔

فائرنگ کا واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب امن معاہدے کے تحت ہفتے سے اپر کرم میں کھانے پینے کا سامان، ادویات اور دیگر ضروری اشیا منتقل کی جانی تھی۔

فریقین کے درمیان یکم جنوری کو ایک امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت اراضی کے تنازعات کو اراضی کمیشن کے ذریعے حل کرنے، ایک ماہ کے اندر تمام نجی بنکرز ختم کرنے جیسے نکات پر فریقین پر اتفاق کیا تھا۔

بگن سے تعلق رکھنے والے صحافی نبی جان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومتی رسد کا قافلہ ہفتے کو کرم کی حدود میں داخل ہونے سے قبل فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

فائرنگ کے واقعے سے کچھ دیر قبل ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امن معاہدے کے بعد کرم کے لیے پہلا قافلہ کچھ دیر بعد روانہ ہو گا۔

سرکاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ 75 بڑی گاڑیوں پر مشتمل رسد کا قافلہ سیکیورٹی اہلکاروں کی نگرانی میں کرم روانہ کیا جائے گا، جس میں اشیائے خور و نوش سمیت ادویات، گیس سلنڈر اور دیگر سامان شامل ہے۔

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ایک بیان میں فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کا زخمی ہونا انتظامیہ کی نااہلی ہے۔

بیان کے مطابق "امدادی قافلے پر فائرنگ صوبائی حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔"

'امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی'

ڈی آئی جی کوہاٹ عباس مجید کے مطابق ڈپٹی کمشنر اور دیگر عملے کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی جارہی ہے اور تمام افراد کی حالت بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ اور فائرنگ کرنا بزدلانہ اقدام ہے۔ علاقے میں کشیدگی پھیلانے والوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ امن معاہدہ سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔ شرپسند عناصر نے فائرنگ کر کے امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی گھناؤنی حرکت کی۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں اور انسانیت کے دشمنوں کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔

فورم

XS
SM
MD
LG