اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹریس نے ’ڈیووس فورم‘ میں تقریر کرتے ہوئے دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے وہ آب و ہوا کی تبدیلی کے تباہ کن عمل کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
جمعرات کے روز ڈیووس میں ’ورلڈ اکنامک فورم‘ میں اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی ہمارے عہد کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور ہم یہ جنگ ہار رہے ہیں۔
پچھلے مہینے پولینڈ میں اقوام متحدہ کے تحت اس سلسلے میں ہونے والی سربراہ کانفرنس کے بعد، جس میں آب و ہوا کی تبدیلی پر پیرس معاہدے میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا تھا، گوٹریس نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے توقع نہیں ہے کہ دنیا کے ممالک اس سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔ اس امر کی ضرورت ہے کہ اقوام اپنے عہد کے اس سب سے اہم مسئلے کی سنگینی کو سمجھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا وقت کا سب سے اہم تقاضا ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلی پر پیرس کے معاہدے کو سب سے بڑا دھچکہ اس وقت لگا جب صدر ٹرمپ نے امریکہ کو اس معاہدے سے الگ کر لیا۔ بعد ازاں امریکہ کی پیروی کرتے ہوئے برازیل بھی معاہدے سے الگ ہو گیا۔
اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدے دار گوٹریس کا کہنا تھا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پیرس معاہدے کے وعدے ہی کافی نہیں ہیں۔ کیونکہ کرہ ارض کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اقوام عالم کو اس پر قابو پانے کے لیے ٹھوس تر اقدامات اور غریب تر ملکوں کی مالی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈیووس کانفرنس سے پہلے ڈبلیو ای ایف کی ایک رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ شدید موسمی تغیرات کی تعداد اور ان سے پہنچنے والے نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر کانفرنس کے شرکا نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔