رسائی کے لنکس

کرکٹ کی تاریخ کا ایک اور انوکھا آؤٹ جس نے نئی بحث چھیڑ دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان جاری ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوئی جب سری لنکا کے اوپننگ بیٹسمین دنوشکا گوناتھیلاکا نے ویسٹ انڈین بولر کیرن پولارڈ کی گیند پر رن لینے کی کوشش کی۔ مگر پولارڈ، دنوشکا کو رن آؤٹ کرنے کے لیے فوراً ہی گیند کی طرف لپکے۔ لیکن پولارڈ گیند دنوشکا کے پاؤں سے لگنے کے باعث وہ اسے پکڑ نہ سکے جس کے نتیجے میں پولارڈ نے فیلڈ میں رکاوٹ ڈالے جانے پر امپائر سے آؤٹ کی اپیل کی۔

پولارڈ کے اپیل کیے جانے پر گراؤنڈ امپائر کی طرف سے ٹی وی امپائر سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قانون 37 کے مطابق دنوشکا کو آؤٹ قرار دے دیا۔

آئی سی سی کے قانون 37 کے مطابق بیٹسمین کو اس وقت آؤٹ قرار دے دیا جائے گا کہ جب بیٹسمین جان بوجھ کر فیلڈر کے لیے رکاوٹیں پیدا کرے یا اس کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرے۔

سری لنکن بیٹسمین دنوشکا گوناتھیلا کو اس قانون کے تحت آؤٹ قرار دیے جانے کے بعد دنیا کرکٹ میں اس سے متعلق بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔

سابق آسٹریلوی کھلاڑی اور سری لنکن کرکٹ بورڈ میں گزشتہ ماہ بطور ڈائریکٹر آف کرکٹ تعینات ہونے والے ٹام موڈی کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ایسا بالکل نہیں لگتا کہ (دنوشکا کی طرف سے) جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی گئی ہو۔

سابق ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی کا اس آؤٹ سے متعلق کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ یہ دانستہ طور پر کیا گیا تھا۔

ان کا ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں اپیل ہی نہ کرتے۔

سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والے پہلے ایک روزہ میچ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم 232 رنز کا مطلوبہ ہدف تین اوورز پہلے ہی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔

کرکٹ کی تاریخ میں یہ انوکھا آؤٹ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ جب امپائرز کی طرف سے دیے جانے والے فیصلے پر تنقید کی گئی ہو۔

لین ہٹن

جنوبی افریقہ کے 1951 میں انگلینڈ کے دورے کے دوران اوول کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے پانچویں ٹیسٹ میچ میں بھی ایک ایسا ہی آؤٹ دیا گیا تھا۔

انگلینڈ کے بیٹسمین لین ہٹن کو اس وقت امپائر نے آؤٹ قرار دے دیا جب ان کے بلے سے گیند لگنے کے بعد وکٹ کو لگنے لگی اور انہوں نے تذبذب میں گیند کو دوبارہ بیٹ سے روک دیا۔

تاہم ان کے غیر دانستہ طور پر کیے گئے اس اقدام سے وکٹ کیپر رسل اینڈین کیچ نہیں پکڑ سکے تھے۔

رمیض راجہ

نومبر 1987 میں پاکستان کے بیٹسمین رمیض راجہ ایک روزہ میچز کی تاریخ میں پہلے بیٹسمین بنے۔

رمیض نے انگلینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے ایک روزہ میچ کی آخری گیند پر اپنی سینچری مکمل کرنے کے لیے درکار دو رنز کے تعاقب میں پہلا رن مکمل کرنے کے بعد دوسرا رن لینے اور رن آؤٹ سے بچنے کے لیے گیند کو دوبارہ سے ہِٹ کر دیا۔

رمیض راجہ اس وقت 98 رنز پر کھیل رہے تھے۔ جب کہ پاکستان کو آخری گیند پر 23 رنز درکار تھے۔ تاہم رمیض نے اپنی سینچری مکمل کرنے کے لیے دانستہ طور پر گیند کو دوبارہ سے ہِٹ کیا۔

مہیندرا آمرناتھ

سن 1989 میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلے جانے والے ایک روزہ میچ میں بھارتی بیٹسمین مہیندرا آمرناتھ کو فیلڈنگ میں رکاوٹ ڈالنے پر امپائر کی طرف سے آؤٹ قرار دے دیا گیا تھا۔

انہوں نے گیند کو ٹانگ مار کر اس وقت دوسری طرف پھینک دیا تھا۔ جب سری لنکن فیلڈرز رتنائیکے اور ارجنا رانا ٹنگا انہیں رن آؤٹ کرنے کے لیے گیند پکڑنے جا رہے تھے۔

انضمام الحق

سابق پاکستانی کپتان اور مایہ ناز بیٹسمین انضمام الحق کو 2006 میں بھارت کے خلاف کھیلے جانے والے ایک روزہ میچ میں اس وقت آؤٹ قرار دے دیا گیا جب ان کی کھیلی گئی شاٹ پر بھارتی فیلڈر سریش رائنا نے فیلڈنگ کرتے ہوئے گیند وکٹ کی طرف پھینک دی۔

تاہم انضمام نے گیند کو اپنے بلے سے روک دیا اور بھارتی ٹیم کی اپیل پر انضمام کو آؤٹ قرار دیا گیا۔

محمد حفیظ

پاکستانی اوپننگ بیٹسمین محمد حفیظ کو فیلڈ میں رکاوٹ ڈالنے پر مارچ 2013 میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے جانے والے ایک روزہ میچ میں اس وقت آؤٹ قرار دیا گیا جب انہوں نے وکٹس کے درمیان دوسرا رنز لیتے ہوئے اپنی لائن تبدیل کی اور اے بی ڈیویلیئرز کی تھرو انہیں لگی۔

امپائرز کی طرف سے محمد حفیظ کو آئی سی سی کے نئے قوانین کے مطابق آؤٹ دیا گیا۔ جو بیٹسمین کو رنز لیتے ہوئے اپنی لائن تبدیل کرنے سے روکتے ہیں۔ (فائل فوٹو)
امپائرز کی طرف سے محمد حفیظ کو آئی سی سی کے نئے قوانین کے مطابق آؤٹ دیا گیا۔ جو بیٹسمین کو رنز لیتے ہوئے اپنی لائن تبدیل کرنے سے روکتے ہیں۔ (فائل فوٹو)

امپائرز کی طرف سے محمد حفیظ کو آئی سی سی کے نئے قوانین کے مطابق آؤٹ دیا گیا۔ جو بیٹسمین کو رنز لیتے ہوئے اپنی لائن تبدیل کرنے سے روکتے ہیں۔

انور علی

اسی قانون کے تحت پاکستانی بیٹسمین انور علی کو 2013 میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے جانے والے دوسرے ایک روزہ میچ میں بھی آؤٹ قرار دیا گیا۔

انہوں نے رن لیتے ہوئے اپنی لائن تبدیل کی۔ جس کی وجہ سے فیلڈر کی تھرو ان کے کندھے پر لگی جو کہ امپائرز کے مطابق رن آؤٹ سے بچنے کے لیے انور علی کی دانستہ کوشش تھی۔

بین اسٹوکس

کرکٹ کے روائتی حریفوں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان 2015 میں کھیلے جانے والے ایک روزہ میچ کے 26ویں اوور کے درمیان انگلش بیٹسمین بین اسٹوکس کو امپائرز نے اس وقت آؤٹ قرار دے دیا۔ جب آسٹریلوی بولر مچل اسٹارک نے بین اسٹوکس کو کرائی جانے والی بال پر فیلڈنگ کرتے ہوئے انہیں رن آؤٹ کرنے کی کوشش میں گیند سے وکٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ تاہم گیند بین اسٹوکس کے بائیں ہاتھ پر لگی۔ جو کہ اس وقت کریز سے باہر تھے۔

بین اسٹوکس کو کرائی جانے والی بال پر فیلڈنگ کرتے ہوئے انہیں رن آؤٹ کرنے کی کوشش میں گیند سے وکٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ تاہم گیند بین اسٹوکس کے بائیں ہاتھ پر لگی۔ جو کہ اس وقت کریز سے باہر تھے۔ (فائل فوٹو)
بین اسٹوکس کو کرائی جانے والی بال پر فیلڈنگ کرتے ہوئے انہیں رن آؤٹ کرنے کی کوشش میں گیند سے وکٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ تاہم گیند بین اسٹوکس کے بائیں ہاتھ پر لگی۔ جو کہ اس وقت کریز سے باہر تھے۔ (فائل فوٹو)

رن آؤٹ کی اس کوشش پر جب آسٹریلوی کھلاڑیوں کی طرف سے آؤٹ کی اپیل کی گئی تو گراؤنڈ امپائرز نے آپس میں گفت و شنید کے بعد فیصلہ تھرڈ امپائر جوئل ولسن کو ریفر کیا۔ جنہوں نے اسٹوکس کو فیلڈنگ میں رکاوٹ ڈالنے پر آؤٹ قرار دیا۔

XS
SM
MD
LG