اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں پابندی کے شکار پاکستانی کرکٹر محمد عامر کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی ہے۔
جمعرات کو کرکٹ کی عالمی تنظیم ’آئی سی سی‘ نے ایک بیان میں کہا کہ محمد عامر پر عائد پانچ سالہ پابندی دو ستمبر 2015ء کو ختم ہونا تھی لیکن وہ اب فوری طور پر ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔
دبئی میں آئی سی سی کے ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ انسداد بدعنوانی یونٹ کے سربراہ سر رونی فلینیگن نے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے دیا جب کہ اس سے قبل آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ اس اقدام کی منظوری دے چکے تھے۔
آئی سی سی کے بیان میں کہا گیا کہ محمد عامر انسداد بدعنوانی یونٹ کی تحقیقات میں معاونت کرتے رہے اور انھوں نے اس بارے میں اصلاحی پیغامات بھی ریکارڈ کروائے۔ یونٹ کے سربراہ عامر سے مطمیئن ہیں۔
اگست 2010ء میں برطانیہ کے خلاف کھیلی جانے والی سیریز میں لارڈز ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے کپتان سلمان بٹ اور دو فاسٹ باؤلروں محمد آصف اور محمد عامر کو اسپاٹ فکسنگ کا مرتکب پایا گیا تھا۔
محمد عامر کی پابندی میں چھ ماہ کی رعایت دے دی گئی ہے جب کہ دیگر دو کھلاڑیوں پر پابندی تاحال برقرار ہے۔
22 سالہ محمد عامر اسپاٹ فکسنگ کا اعتراف کرتے ہوئے اس بارے میں آئی سی سی کے بحالی پروگرام کا حصہ رہ چکے ہیں جب کہ دنیائے کرکٹ کے متعدد سینیئر کھلاڑی اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ محمد عامر کو کرکٹ میں واپسی کا موقع ضرور ملنا چاہیے۔
جمعرات کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے اس فیصلے پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ پابندی کے دوران بھی مشق کرتے رہے ہیں اور اب وہ زیادہ سے زیادہ ایک ماہ میں خود کو مکمل طور پر فٹ کر لیں گے۔
بعض ناقدین اور چند کھلاڑیوں کی طرف سے عامر کو دوبارہ ٹیم میں شامل کرنے کے امکانات پر تنقید اور تحفظات بھی دیکھنے میں آچکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کھلاڑی کی ٹیم میں شمولیت سے ماحول خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
لیکن محمد عامر نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ مثبت سوچ کے ساتھ صرف اپنی پرفارمنس پر توجہ دیں گے اور ان کی کارکردگی ہی ناقدین کے لیے بہترین جواب ہوگی۔
محمد عامر نے 2009ء میں اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا اور صرف ایک سال میں اپنی کارکردگی کے باعث وہ سب کی نظروں میں آ چکے تھے۔
پابندی کا شکار ہونے سے قبل انھوں نے پاکستان کی طرف سے 14 ٹیسٹ میچوں میں 51 جب کہ 15 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 25 وکٹیں حاصل کی تھیں۔