کرونا وائرس: ورلڈ بینک کا 12 ارب ڈالر جاری کرنے کا اعلان
کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے عالمی معیشت کو نقصان کے خدشے کے پیشِ نظر عالمی بینک نے 12 ارب ڈالر جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ادارے کے مطابق اس رقم کو مختلف ممالک کرونا وائرس کے باعث معاشی نقصانات کے ازالے کے لیے استعمال کریں گے۔
کرونا وائرس کے دُنیا کے درجنوں ممالک میں پھیلاؤ کے باعث سیاحت، فضائی سفر اور دیگر صنعتوں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اقتصادی ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر صورتِ حال اسی طرح برقرار رہی تو عالمی معیشت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث حفاظتی سامان کی قلت کے علاوہ مذکورہ سامان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی کوششیں
چین میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد اور اموات دونوں کمی آ رہی ہے لیکن اب تک 2943 افراد کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ کرونا وائرس سے اب تک چین سمیت دنیا کے 80 ممالک کے شہری متاثر ہوئے ہیں۔
'ایران سے ایک ہزار زائرین کی بیک وقت واپسی سے مشکل ہو سکتی ہے'
گلگت بلتستان سے ہر سال سیکڑوں زائرین ایران جاتے ہیں۔ ایران سے حال ہی میں واپس آنے والے گلگت کے تین افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد وزیرِ اعلیٰ حفیظ الرّحمٰن کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے تقریباً ایک ہزار رہائشی اب بھی ایران میں موجود ہیں۔ ان کی بیک وقت واپسی سے مشکلات ہو سکتی ہیں۔
کرونا وائرس: سعودی شہریوں پر بھی عمرے کی ادائیگی پر پابندی
سعودی عرب نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے غیر ملکیوں کے بعد اب اپنے شہریوں پر بھی عمرے کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے 'سعودی پریس ایجنسی' (ایس پی اے) کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں سعودی شہریوں اور دیگر مقامی زائرین پر داخلے پر غیر معمولی پابندی کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لگائی گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارئ 'رائٹرز' کے مطابق سعودی عرب کے اہم کاروباری شہر اور دارالحکومت ریاض میں کرونا وائرس کا پہلا کیس تین روز قبل سامنے آیا تھا جب کہ گزشتہ روز ایک اور شخص کو علاج کی غرض سے اسپتال منتقل کیا گیا جس کو فلو کی طرح کا عارضہ لاحق تھا۔
جن دو سعودی شہریوں میں مبینہ کرونا وائرس سامنے آیا ہے وہ دونوں حالیہ دنوں میں ایران کا سفر کر چکے ہیں جب کہ انہوں نے حکام کو اس حوالے سے لاعلم رکھا تھا۔