رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: ایران کے سب سے بڑے قبرستان بہشت زہرہ پر شدید دباؤ


تہران کے قبرستان بہشت زہرہ میں نئی قبریں کھودی جا رہی ہیں۔ یکم نومبر 2020
تہران کے قبرستان بہشت زہرہ میں نئی قبریں کھودی جا رہی ہیں۔ یکم نومبر 2020

ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک بہت بڑا قبرستانن موجود ہے جسے ملک بھر میں قومی حیثیت حاصل ہے۔ اس قبرستان میں جنگوں میں اپنی جانیں قربان کرنے والے فوجی، ملک کی اہم شخصیات، فنکاروں، دانش ور اور کئی قومی رہنما آسودہ خاک ہیں۔ اور اب کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے اس کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔

اس قبرستان کو گزشتہ 50 سال سے زیادہ عرصے کے دوران زیادہ اہمیت حاصل ہوئی ہے جب ملک کو جنگوں، شورشوں اور بدامنی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا اوریہ قبرستان اس دوران ہلاک ہونے والوں کی آخری آرام گاہ بنا۔

تاہم اس قبرستان پر اتنا دباؤ اور بوجھ کبھی نہیں پڑا جس کا اسے گزشتہ چند مہینوں سے سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اور یہ ابتلا ہے کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں۔

جب سے کروناوائرس پھیلانا شروع ہوا ہے، یہاں روزانہ بڑی تعداد میں میتیں دفن کرنے کے لیے لائی جا رہی ہے، جس سے یہاں جگہ کم پڑ گئی ہے اور قبروں کے لیے ہزاروں نئے پلاٹ تیار کیے جا رہے ہیں۔

اس قبرستان کا نام بہشت زہرہ ہے۔ سعید خال اس کے منیجبر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران اس قبرستان میں ہمیں جس بحران کا کرنا پڑ رہا ہے، ایسے حالات گزشتہ نصف صدی کے دوران کبھی پیش نہیں آئے۔ جب کہ اس عرصے میں بڑے زلرلے بھی آئے، 1980 کے عشرے کی ایران کے ساتھ جنگ سے ہم گزرے، لیکن اتنے طویل عرصے تک اتنی زیادہ میتیں کبھی بھی یہاں نہیں لایی جاتی رہیں۔

سعید خال کہتے ہیں کہ کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہوئے 260 دن سے زیادہ ہو چکے ہیں اور ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہے کہ یہ لہر اور کتنی دراز ہو گی۔

بہشت زہرہ کا شمار دنیا کے بڑے قبرستانوں میں ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق وہاں 16 لاکھ سے زیادہ افراد دفن ہیں۔ یہ پانچ مریع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اسی قبرستان میں 1979 کے انقلاب ایران کے رہنما امام خممینی کا مقبرہ بھی ہے جس کے سنہیرے مینارے کئی کلومیٹر کے فاصلے سے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ 86 لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل تہران شہر کا مرکزی قبرستانن بھی ہے۔ لیکن اپنی تمام تر وسعت اور گنجائش کے باوجود کرونا وائرس کے سامنے اس کا دامن سکٹرتا جا رہا ہے۔

بہشت زہرہ میں تدفین سے قبل نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے۔ یکم نومبر 2020
بہشت زہرہ میں تدفین سے قبل نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے۔ یکم نومبر 2020

ایران میں کرونا وائرس کے سات لاکھ 15 ہزار سے زیادہ کیسز ریکارڈ ہو چکے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ قبرستان کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ ایک مہننے کے دوران یہاں لائی جانے والی میتوں کی تعداد ماضی کے کسی بھی مہینے کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ رہی ہے۔ بدھ کے روز وہاں 462 میتوں کی تدفین ہوئی۔

کرونا کی وبا پھوٹ پڑنے کے بعد بہشت زہرہ میں جگہ کی کمی ہو گئی جس کے پیش نظر تہران کی قیادت نے جون میں اعلان کیا کہ قبرستان میں مزید 15 ہزار قبروں کے پلاٹ تیار کیے جائیں گے جو کہ معمول کی سالانہ تعداد سے پانچ ہزار زیادہ ہیں۔ ستمبر میں سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر میں وہاں نئی کھدائیاں دکھائی دے رہی ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اضافی قبریں کرونا وائرس کے متاثرین کے لیے بنائی گئی ہیں۔

قبرستان کے منیجر خال نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہاں روزانہ عموماً 150 سے 170 تک میتیں تدفین کے لیے لائی جاتی ہیں جب کہ ان دنوں اوسطاً 350 میتیں لائی جا رہی ہیں۔ جس سے قبرستان کے کارکنوں پر بہت بوجھ پڑ گیا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہے کہ ملک کے دوسرے قبرستانوں کی صورت حال کیا ہے۔

تدفین سے پہلے بہشت زہرہ میں نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے۔ امام میثم راجوی نے بتایا کہ میں روزانہ 25 سے 30 جنازے پڑھاتا ہوں۔ بہشت زہرہ میں یہ کام 12 امام کرتے ہیں۔ ان پر بھی تقریباً اتنا ہی بوجھ ہے۔

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد بہشت زہرہ میں ایک تبدیلی آئی ہے۔ اب ہر تدفین کے موقعہ پر جراثیمم کش ادویات کا سپرے کیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG