رسائی کے لنکس

افغان طالبان اور پاکستانی فورسز کے درمیان پھر جھڑپوں کی اطلاعات


  • رپورٹس کے مطابق جمعرات کی شب خوست صوبے کے کچھ سرحدی علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں۔
  • کچھ طالبان عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپیں رات ڈیڑھ بجے کے قریب شروع ہوئیں۔
  • پاکستانی فورسز نے خوست کے ضلع علی شیر میں دابگی کے علاقے میں راکٹ داغے جس پر طالبان کی سرحدی فورسز نے جوابی فائر کیے: طالبان عہدے دار
  • پاکستان اور طالبان حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر ان جھڑپوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔

ویب ڈیسک -- افغانستان اور پاکستان کو تقسیم کرنے والی 'ڈیورنڈ لائن' پر افغان طالبان اور پاکستانی سرحدی فورسز کے درمیان ایک مرتبہ پھر جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

وائس آف امریکہ افغان سروس کے مطابق مقامی میڈیا نے جمعرات کی شب خوست صوبے کے کچھ سرحدی علاقوں میں جھڑپوں کے بارے میں رپورٹ کیا ہے۔

کچھ طالبان عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپیں رات ڈیڑھ بجے کے قریب شروع ہوئیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فورسز نے خوست کے ضلع علی شیر میں دابگی کے علاقے میں راکٹ داغے جس پر طالبان کی سرحدی فورسز نے جوابی فائر کیے۔ ان کے بقول یہ جھڑپیں کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔

وائس آف امریکہ کے پشاور سے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپیں صبح پانچ بجے تک جاری رہیں جس کی وجہ سے کچھ مقامی خاندانوں کو علاقہ بھی چھوڑنا پڑا۔

جھڑپوں کے دوران ہونے والے نقصان سے متعلق تاحال کوئی معلومات رپورٹ نہیں ہوئی ہے جب کہ پاکستان اور طالبان حکومت نے باضابطہ طور پر ان جھڑپوں کی تصدیق نہیں کی۔

پاکستان اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور سرحد پر دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان جھڑپیں رپورٹ ہوئی ہیں۔

گزشتہ ہفتے طالبان حکومت کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں 'ڈیورنڈ لائن' پر مختلف مقامات پر پاکستانی سرحدی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کی تصدیق کی تھی۔

طالبان نے پاکستانی سرحدی فورسز کے خلاف کارروائیوں کو 'جوابی آپریشن' کا نام دیا تھا۔

یہ جھڑپیں پاکستان کی افغانستان میں ایک مبینہ فضائی کارروائی کے بعد ہوئی تھیں۔ اس واقعے میں طالبان حکومت کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 46 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان نے اس کارروائی کی باضابطہ طور پر تصدیق یا تردید نہیں کی تھی۔ لیکن سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ حملے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

'دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرنے کا وقت آ گیا ہے'

دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرنے کا وقت آ چکا ہے۔

جمعے کو نیشنل ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ چند دن پہلے سرحد پار سے پاکستان پر حملہ ہوا جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔ "پاکستان میں ان کے گھس پیٹھیے موجود ہیں خاص طور خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں" یہ موجود ہیں۔

ان کے بقول بلوچستان میں پاکستان کے خلاف مختلف قسم کی سازشیں بنی جا رہی ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ کون کون سے ممالک سے انہیں سپورٹ مل رہی ہے۔

افغانستان میں 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ کابل کے طالبان حکام عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور افغان سر زمین کو پاکستان پر حملے کے لیے استعمال ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔ طالبان حکومت ان الزام کی تردید کرتی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG