رسائی کے لنکس

امریکہ: پانچ چینی باشندوں پر ہیکنگ کی فرد جرم عائد


قائمقام اٹارنی مائیکل شیرون واشنگٹن میں صحافیوں کو پانچ چینی باشندوں پر عائد کیے جانے والے الزامات کے متعلق بتا رہے ہیں۔ 16 ستمبر 2020
قائمقام اٹارنی مائیکل شیرون واشنگٹن میں صحافیوں کو پانچ چینی باشندوں پر عائد کیے جانے والے الزامات کے متعلق بتا رہے ہیں۔ 16 ستمبر 2020

امریکہ کے محکمۂ انصاف نے پانچ چینی باشندوں پر ہیکنگ کے الزامات پر مبنی فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ تاہم پانچوں ملزم اب تک مفرور ہیں۔

ان چینی شہریوں پر امریکہ اور بیرونِ ملک 100 کمپنیوں اور اداروں کو نشانہ بنانے کے الزامات ہیں جب کہ ہیکنگ کا نشانہ بننے والی متاثرہ کمپنیوں میں سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز کی کمپنیاں، یونیورسٹیاں اور ٹیلی کمیونیکیشن کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی کے محکمۂ انصاف کے قائم مقام اٹارنی مائیکل شیرون نے بدھ کو پریس بریفنگ میں بتایا کہ چین کے جن پانچ باشندوں پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے، اُن کا تعلق​APT 41 نامی گروپ سے ہے۔ اس گروپ پر مختلف نوعیت کے کاروباروں کو نشانہ بنانے کے الزامات ہیں۔

حکام کے مطابق اس گروپ کی شناخت 'مینڈیانٹ تھریٹ انٹیلی جنس' نامی فرم نے گزشتہ برس کی تھی، جس کے مطابق یہ گروپ مجرمانہ اور جاسوسی سے متعلق آپریشن کی بہترین استعداد رکھتا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق چینی ہیکرز پر فردِ جرم کے بعد واشنگٹن ڈی سی میں موجود چین کے سفارت خانے کو بذریعہ ای میل سوالنامہ بھیجا گیا ہے تاہم اس پر فوری طور پر کوئی ردِعمل نہیں آیا۔

پراسیکیوٹرز کے مطابق ملائیشیا کے دو تاجروں پر بھی ہیکنگ کی سازش میں معاونت کے ذریعے منافع کمانے کے الزامات ہیں۔ یہ دونوں تاجر ملائیشیا میں گرفتار ہیں اور اُنہیں امریکہ کے حوالے کرنے پر کام ہو رہا ہے۔

نفاذ قانون کے امریکی حکام نے جولائی میں چین کی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ امریکہ میں کرونا وائرس کی ویکسین پر ریسرچ کرنے والی کمپنیوں پر سائبر حملے کر رہا ہے اور اس نے کروڑوں ڈالر مالیت کی 'انٹلیکچوئل پراپرٹی' چرانے کی کوشش کی ہے۔

اگرچہ امریکہ کی جانب سے چین پر جولائی میں عائد کردہ الزامات کا تعلق عالمی وبا سے تھا۔ مگر بدھ کو جن چینی ہیکرز پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے اُن کی ہیکنگ کا فائدہ چین کو حاصل ہوا ہے۔

امریکی محکمۂ انصاف نے ہیکرز کے گروہ کا تعلق براہِ راست چینی حکومت سے ہونے کا دعوی تو نہیں کیا مگر اس نے یہ کہا ہے کہ ان ہیکرز نے انہیں نشانہ بنایا جس میں چینی حکومت کا مفاد تھا۔ ان میں تائیوان یونیورسٹی میں جمہوریت پسند کارکن اور طلبہ بھی شامل ہیں۔

ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے قائم مقام اٹارنی جنرل مائیکل شیرون کا کہنا ہے کہ ہیکرز کے حملوں میں جاسوسی پر مبنی کچھ حملے بھی شامل ہیں جو اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ان کا بالواسطہ تعلق چینی حکومت سے ہے۔

XS
SM
MD
LG