چین کی کرنسی کو یکم اکتوبر سے امریکی ڈالر، یورپی یونین کے یورو، جاپانی ین اور برطانوی کے ساتھ باضابطہ طور عالمی کرنسی کا درجہ دے دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے چین کے ین کو ان کرنسیوں میں شامل کرلیا ہے جنہیں آئی ایم ایف عالمی سطح پر ملکوں کو اپنے اقتصادی مسائل سے مقابلے کے لیے مدد دینے میں استعمال کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کو کرنسی کو بین الاقوامی ریزروکی حیثیت دینے کا مطلب عالمی معیشت میں اس کے بڑے اور وسیع ہوتے ہوئے کردار کو تسلیم کرنا ہے۔ اس فیصلے کا اعلان ایک سال قبل کر دیا گیا تھا۔
ریزرو میں شامل کرنسیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ آزادانہ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ مالیاتی أمور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چین پر اس شک و شبہے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ وہ بین الاقوامی منڈی میں اپنی مصنوعات کی قیمتیں کم رکھنے کے لیے اپنی کرنسی کی قدر کو اس کی اصل حیثیت سے گھٹاتا رہا ہے۔
امریکہ کے وزیر خزانہ جیک لیو کا کہنا ہے کہ جس طرح ین کا لین دین کیا جاتا ہے ، چین نے حالیہ برسوں میں اس حوالے سے بہت سی تبدیلیاں کیں ہیں، لیکن معاشی إصلاحات کے سلسلے کو ابھی بہت آگے تک جانا ہے۔
کرنسیوں کے بین الاقوامی ریزرو میں چین کے ین کا حصہ تقریباً 11 فی صد ہوگا جب کہ امریکی ڈالی اس کے 42 فی صد کے لگ بھگ ہے۔