چین اور ویتنام کے اعلیٰ عہدیداروں نے بیجنگ کی طرف سے تیل کی تلاش کے لیے ویت نام کے ساحل سے قریب متنازع سمندری علاقے میں آئل رگ کی تنصیب کے باعث کشیدہ تعلقات کو بہتر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بیان بدھ کو دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کے بعد سامنے آیا جو کہ مئی میں چین کی طرف سے تیل کی تلاش کے لیے کی جانے والی سرگرمی کے بعد ویتنام میں اور چین کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے بعد پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔
ویتنام کے وزیر خارجہ فام بن من نے تصدیق کی کہ چینی اسٹیٹ قونصلر ینگ جیچی سے ان کی ملاقات کا محور جنوبی بحیرہ چین جسے ویت نام بحیرہ مشرق کہتا ہے، کا تنازع ہو گا۔
من نے کہا کہ "ہم بحیرہ مشرق کی پیچیدہ صورتحال کو بات چیت سے حل کر نا چاہتے ہیں اور دونوں ملکوں اور خطے کی بہتری کے لیے طرفین کے تعلقات کو بہتر اور مستحکم کرنا چاہتے ہیں"۔
چینی اسٹیٹ قونصلر ینگ نے اس کی تائید کی کہ یہ تنازع دو کیمونسٹ ملکوں کے درمیان تعلقات کی خرابی کا باعث بن رہا ہے۔ چین اور ویتنام کے درمیان 1979 میں ایک سرحدی جھڑپ بھی ہوچکی ہے۔
ینگ نے کہا کہ چین اور ویت نا م کے تعلقات مشکل دور سے گزر ر ہے اور ان کے بقول وہ اس دورے کے دوران پورے خلوص کے ساتھ فام بن من کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور جنوبی بحیرہ چین کے حالیہ مسئلہ کے بارے میں بات کریں گے۔
وزیر خارجہ من سے ملاقات کے بعد ینگ ویتنام کے وزیراعظم نیگوین تن ڈنگ اور کیمونسٹ پارٹی کے سربراہ نیگوین پھو ترونگ سے بھی ملاقات کریں گے۔
چین میں ویتنام کے ایک سابق قونصل جنرل ڈیواونگ ڈین ڈی نے وائس آف امریکہ کی ویت نامی سروس کے نامہ نگار کو بتایا کہ بیجنگ ینگ کے دورے کو سمجھوتے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
امریکہ یہ کہہ چکا ہے کہ وہ اس تنازع میں کسی بھی فریق کی طرفداری نہیں کر ے گا اور وہ چاہے گا کہ خطے کے ممالک اپنے اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کریں۔
یہ بیان بدھ کو دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کے بعد سامنے آیا جو کہ مئی میں چین کی طرف سے تیل کی تلاش کے لیے کی جانے والی سرگرمی کے بعد ویتنام میں اور چین کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے بعد پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔
ویتنام کے وزیر خارجہ فام بن من نے تصدیق کی کہ چینی اسٹیٹ قونصلر ینگ جیچی سے ان کی ملاقات کا محور جنوبی بحیرہ چین جسے ویت نام بحیرہ مشرق کہتا ہے، کا تنازع ہو گا۔
من نے کہا کہ "ہم بحیرہ مشرق کی پیچیدہ صورتحال کو بات چیت سے حل کر نا چاہتے ہیں اور دونوں ملکوں اور خطے کی بہتری کے لیے طرفین کے تعلقات کو بہتر اور مستحکم کرنا چاہتے ہیں"۔
چینی اسٹیٹ قونصلر ینگ نے اس کی تائید کی کہ یہ تنازع دو کیمونسٹ ملکوں کے درمیان تعلقات کی خرابی کا باعث بن رہا ہے۔ چین اور ویتنام کے درمیان 1979 میں ایک سرحدی جھڑپ بھی ہوچکی ہے۔
ینگ نے کہا کہ چین اور ویت نا م کے تعلقات مشکل دور سے گزر ر ہے اور ان کے بقول وہ اس دورے کے دوران پورے خلوص کے ساتھ فام بن من کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور جنوبی بحیرہ چین کے حالیہ مسئلہ کے بارے میں بات کریں گے۔
وزیر خارجہ من سے ملاقات کے بعد ینگ ویتنام کے وزیراعظم نیگوین تن ڈنگ اور کیمونسٹ پارٹی کے سربراہ نیگوین پھو ترونگ سے بھی ملاقات کریں گے۔
چین میں ویتنام کے ایک سابق قونصل جنرل ڈیواونگ ڈین ڈی نے وائس آف امریکہ کی ویت نامی سروس کے نامہ نگار کو بتایا کہ بیجنگ ینگ کے دورے کو سمجھوتے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
امریکہ یہ کہہ چکا ہے کہ وہ اس تنازع میں کسی بھی فریق کی طرفداری نہیں کر ے گا اور وہ چاہے گا کہ خطے کے ممالک اپنے اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کریں۔