چین نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق پاکستان نے اپنے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں اور اس کے نتیجے میں قابل ذکر پیش رفت نظر آ رہی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی ان کوششوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے جمعرات کو بیجنگ میں معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ ایف اے ٹی ایف ایک اہم بین الاقوامی فورم ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے لیے مالی وسائل اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے سلسلے میں ملکوں کی استعداد کار کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کرنا ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق اپنے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے نمایاں کوششیں کی ہیں۔
چین کے دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے منسلک ایشیا پیسیفک گروپ کا اجلاس بیجنگ میں جاری ہے۔
مذکورہ اجلاس میں پاکستان کی طرف سے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چین ایف اے ٹی ایف کے صدر اور ایشیا پیسیفک گروپ کے شریک سربراہ ہونے کے ناطے اس بارے میں ہونے والی بحث میں تعمیری اور معروضی طرزِ عمل کو برقرار رکھے گا۔
البتہ، چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے توقع کی کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کی طرف سے انسدادِ دہشت گردی کے اپنے نظام کو بہتر بنانے کی کوششوں میں پاکستان کی تعمیری حمایت کرے گا۔
ادھر، پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایف اے ٹی ایف کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا تھا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران عائشہ فاروقی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا یہ مستقل موؑقف ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے بڑی پیش رفت کی ہے۔
ان کے بقول، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے حالیہ دورۂ امریکہ کے دوران ان کی امریکی ہم منصب مائیک پومپیو اور امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے دوران بھی ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر بات ہوئی ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے وزیرِاعظم عمران خان نے حال ہی میں امریکی صدر سے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والی ملاقات کے دوران ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں پاکستان کی حمایت کرنے کی درخواست کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر فروری 2020 تک خاطر خواہ اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو بلیک لسٹ میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔
تاہم، پاکستانی حکام کا کہنا ہے دہشت گردی کے مالی وسائل کی فراہمی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان نے مؤثر اقدامات کیے ہیں جن کے پیش نظر پاکستان کو توقع ہے کہ آئندہ ماہ میں پیرس میں ہونے والے اجلاس میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے جون 2018 میں دہشت گردوں کی مالی ترسیل روکنے کے لیے موؑثر اقدمات نا کرنے کی وجہ سے پاکستان کو 'گرے لسٹ' میں شامل کرتے ہوئے اس لسٹ سے نکلنے کے پاکستان کے لیے ایک 'ایکشن پلان' تجویز کیا تھا۔
پاکستان حکام کے بقول، پاکستان نے اس ایکشن پلان کے تحت انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے ہیں۔