رسائی کے لنکس

چین سی پیک پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

چین نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرنے والی متنازعہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے سلسلے میں اختلافات کو دور کرنے کی غرض سے بھارت کے ساتھ بات چیت کو تیار ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا شوئیننگ نے پیر کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

ان سے چین میں بھارت کے سفیر گوتم بمباوالے کے اس بیان پر رد عمل معلوم کیا گیا تھا جس میں اُنہوں نے چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ CPEC پر اختلافات کو کارپیٹ کے نیچے نہیں چھپایا جانا چاہیے۔

ان کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرتی ہے جس پر بھارت کا دعویٰ ہے۔ لہٰذا اس سے ہماری علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہمیں اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس پر جتنی زیادہ گفتگو کریں گے اسے حل کرنے میں اتنی ہی آسانی ہوگی۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ میں نے متعلقہ رپورٹ دیکھی ہے۔ جہاں تک CPEC کا تعلق ہے تو چین نے ہمیشہ اپنی پوزیشن کا اعادہ کیا ہے۔ جہاں تک دونوں ملکوں میں اختلافات کی بات ہے تو چین بھارت کے ساتھ بات چیت کرنے اور مناسب حل ڈھونڈنے کے لیے تیار ہے تاکہ یہ اختلافات ہمارے قومی مفادات کو متاثر نہ کریں۔ یہی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین کسی بھی مسئلے پر اختلافات ہوں اُنہیں ایمانداری اور باہمی احترام کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے۔ CPEC صرف اقتصادی تعاون کا ایک پروجکٹ ہے۔ اس سے کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بھارت اسے اسی تناظر میں دیکھے گا۔ ہم بھارت کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت اس وجہ سے اقتصادی راہداری کی مخالفت کر رہا ہے کہ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرتی ہے جسے پاکستان آزاد کشمیر کہتا ہے اور بھارت اس متنازعہ علاقے کا دعوے دار ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG