رسائی کے لنکس

چین دنیا کی دوسری بڑی فلمی مارکیٹ بن گیا


بیجنگ کے ایک سنیما گھر کے باہر فلم کا ٹکٹ خریدنے والوں کا رش (فائل فوٹو)
بیجنگ کے ایک سنیما گھر کے باہر فلم کا ٹکٹ خریدنے والوں کا رش (فائل فوٹو)

چین کی فلم انڈسٹری بہت تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے۔ صرف سال 2018میں ایک اعشاریہ سات بلین سے زیادہ چینی باشندوں نے فلم دیکھنے کے لیے سنیما ہالز کا رخ کیا۔

اس تعداد کے سبب چین ہالی ووڈ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی فلمی مارکیٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔ چین میں فلمی صنعت کی جڑیں بھی بہت مضبوط ہیں جب کہ یہ مسلسل ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔

چین فلموں سے سالانہ 60 ارب 98 کروڑ یوآن کماتا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں سن 2012ء میں فلم اسکرینز کی تعداد 10 ہزار تھی جب کہ 2018ء میں یہ تعداد بڑھ کر 60 ہزار سے زائد ہوگئی۔

پیپلز ریپبلک آف چائنا کے قیام کو رواں سال 70 سال ہوجائیں گے۔ لیکن چین میں سنیما کی تاریخ اس سے بھی پرانی ہے۔ ایک دور میں یہاں بھی بلیک اینڈ وائٹ فلمیں بنا کرتی تھیں۔

چین میں پہلی فلم سن 1905ء میں بیجنگ کے ایک چھوٹے سے فوٹو اسٹوڈیو میں پروڈیوس کی گئی تھی۔ فلم کا نام" ڈنگ جنگ ماؤنٹین" تھا۔ اس کی کامیابی چین میں فلم انڈسٹری کے قیام کا سبب بنی تھی۔

سن 1920 سے 1930ء کا دور چینی سنیما کا ناقابلِ فراموش دور شمار ہوتا ہے۔ لیکن اس کے بعد انڈسٹری میں ٹھہراؤ آگیا جو تقریباً 10 سال تک رہا۔ یہ وہ دور تھا جب چین کو جاپان سے اپنے حقوق کے لیے جنگ کرنا پڑی۔

اس دوران فلم بینوں کی توجہ سنیما سے ہٹ گئی اور لوگ اپنی جان بچانے میں لگے رہے۔ لیکن بعض لوگوں نے ان حالات میں بھی ہمت نہیں ہاری۔ ان ہی کی بدولت سن 1945 میں 'نارتھ ایسٹ فلم اسٹوڈیو' قائم ہوا جس نے فلمی جمود کو توڑنے میں بڑا کردار ادا کیا۔

چار سال بعد یعنی 1949ء میں وہاں "برج" نام سے پہلی فیچر فلم مکمل ہوئی جس کی کامیابی نے چینی سنیما کو ایک نئے دور سے روشناس کیا۔ اس دور میں ہر موضوع پر فلمیں بنیں جب کہ عام چینی شہریوں کی زندگی اور ان کے مسائل کو بھی پردہ سیمیں پر پیش کیا گیا۔

پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں چینی سنیما نے مزید ترقی کی جبکہ سن 1951ء میں چائنا فلم ڈسٹری بیوشن اینڈ ایگزیبیشن نامی ادارہ قائم ہوا جس کی بدولت سال 1965ء میں 1213 فلمیں ریلیز ہوئیں۔

اس دوران حکومت کی طرف سے بھی فلمی صنعت کو سہارا دیا گیا اور متعدد پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز کو فلم ٹیکنیکس اور پروڈکشنز سیکھنے کے لیے ماسکو بھیجا گیا۔ اس دور کی تقریباً 36 فلموں کو مختلف ایوارڈز دیے گئے۔

اس کے بعد کی مدت چینی سنیما کا سنہری دور ثابت ہوئی جس کے بعد اب موجودہ دور ایک نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ اس وقت چین دنیا کی دوسری بڑی فلمی منڈی ہے اور اس میں بہت تیزی سے ترقی جاری ہے۔

چین میں 2014ء میں باکس آفس کی آمدنی 29 ارب 63 کروڑ یوآن تھی جو اب بڑھ کر 60لگ بھگ 61 ارب یوآن سے زائد ہوگئی ہے۔

رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران چینی باکس آفس کی آمدنی ساڑھے 18 ارب سے زیادہ رہی جو سال 2008ء کی مجموعی آمدنی سے زیادہ ہے۔

سرکاری سطح پر جاری کی گئی ایک دستاویز کے مطابق رواں سال مزید تھیٹرز کی تعمیر اور ترقی کے لیے نئی منصوبہ سازی کی گئی ہے جس سے سنیما مارکیٹ میں مزید اضافہ ہوگا۔

منصوبے کے تحت سال 2020 تک ملک میں بڑی فلم اسکرینز کی تعداد بڑھ کر 80 ہزار کردی جائے گی اور دور دراز علاقوں میں بھی سنیما تھیٹرز تعمیر کیے جائیں گے۔

فلم پروڈکشنز کے حوالے سے چین عالمی سطح پر دوسرے ممالک کی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے بھی کر رہا ہے۔ گزشتہ سال اسٹوڈیو تیار کرنے والی سب سے بڑی امریکی کمپنی سے چھ بڑے چینی سرمایہ کار گروپس کے باقاعدہ معاہدہ ہوچکے ہیں۔ ان معاہدوں کی بدولت چین میں سنیما کو مزید عروج حاصل ہونے کی توقع ہے۔

XS
SM
MD
LG