رسائی کے لنکس

نظر رکھیے۔۔ بچے ’آن لائن‘ بھی محفوظ نہیں: یونیسیف


دنیا میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والا ہر تیسرا یوزر کوئی بچہ ہے۔ لیکن، اس کے باوجود ڈیجیٹل دنیا کے نقصان اور خطرات سے بچوں کو بچانے کے لئے اور انہیں محفوظ آن لائن مواد فراہم کرنے کے لئے کوئی خاص انتظامات یا بندوبست نہیں کیا گیا۔

موبائل فون اور انٹرنیٹ کا استعمال عام ہونے سے جہاں رابطوں میں سہولت ہوگئی ہے، وہیں اس کے نقصانات بھی سامنے آئے ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے شعبے اور حکومت کو جس چیز پر سب سے زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے وہ ہے بچوں کو آن لائن تحفظ فراہم کرنا۔

’یونائیڈڈ نیشنز چلڈرنز فنڈ (یونیسف)‘ کی جانب سے اس بارے میں سالانہ رپورٹ ’دی اسٹیٹ آف دی ورلڈ چلڈ رنز (ایس او ڈبلیو سی) 2017، چلڈرن ان ڈیجیٹل ورلڈ‘ جاری کردی گئی ہے۔

رپورٹ کے بارے میں یونیسف نے پاکستان میں ایک مذاکرے کا اہتمام بھی کیا۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والا ہر تیسرا یوزر کوئی بچہ ہے۔ لیکن، اس کے باوجود ڈیجیٹل دنیا کے نقصان اور خطرات سے بچوں کو بچانے کے لئے اور انہیں محفوظ آن لائن مواد فراہم کرنے کے لئے کوئی خاص انتظامات یا بندوبست نہیں کیا گیا۔

انٹرنیٹ پر مواد تخلیق کرنے والوں کی بڑی تعداد کا تعلق مغرب سے ہے۔ تمام ویب سائٹس میں سے تقریباً 26 فیصد انگلش میں ہیں۔ مقامی بچوں کو اپنی زبان میں جسے وہ سمجھ سکیں اور اپنے کلچر سے مطابق مواد انٹرنیٹ پر ڈھونڈنے میں جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ انٹرنیٹ یوزرز کی دو تہائی تعداد ایسے ملکوں میں رہتی ہے جہاں آن لائن حکومت، فوج یا حکمران خاندان کے کسی فرد کے بارے میں اظہار رائے کرنے پر پابندی ہے۔

یونیسف پاکستان کی چیف آف نیوٹریشن میلانی گیلون کا کہنا ہے ہم اس ’ڈیجیٹل خلا‘ کو ’ڈیجیٹل پل‘ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بچے اور نوجوان آن لائن ہر لحاظ اور حوالے سے محفوظ ہوں۔

یونیسف کے نزدیک پاکستان اور دنیا بھر میں لاکھوں بچوں اور نوجوانوں کا انٹرنیٹ سے دور ہونا غیر منصفانہ ہے۔ اس سے ان نوجوانوں اور بچوں کی ڈیجیٹل اکانومی میں حصہ لینے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔

رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ حکومتیں اور پرائیوٹ شعبے نے وقت کے ساتھ بچوں کو نئے خطرات سے بچانے کے لئے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے جس کی وجہ سے یہ نقصان ہوا کہ لاکھوں بچے پیچھے رہ گئے۔

پاکستان جیسے ملک میں ہر بچے کی ترقی اور آگے بڑھنے کی رفتار کا دارومدار کافی حد تک محفوظ اور بڑے پیمانے پر آسانی سے دستیاب آن لائن مواقعوں پر ہے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ڈیجیٹل صرف ضرورت نہیں بلکہ ترقی کرتی دنیا میں آگے بڑھنے کے لئے لازمی ہے۔

رپورٹ کی تجاویز کے مطابق، بچوں کے لئے مزید مؤثر پالیسیاں بنانے اور بزنس کے حوالے سے زیادہ ذمہ دارانہ رویے اپنانا چاہئیں۔ بچوں کو ڈیجیٹل پالیسی میں مرکزی حیثیت دینا، بچوں کو معلومات فراہم کرنے کے لئے ڈیجیٹل ٹیچنگ، محفوظ آن لائن سہولت فراہم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG