رسائی کے لنکس

چوہدری سرور عمران خان کے خلاف پھٹ پڑے، بزدار اور پرویز الہٰی پر بھی تنقید


سبکدوش گورنر پنجاب نے اعتراف کیا کہ اُنہوں نے دباؤ میں آ کر ایک سمری پر دستخط کیے جو غیر آئینی کام تھا ۔
سبکدوش گورنر پنجاب نے اعتراف کیا کہ اُنہوں نے دباؤ میں آ کر ایک سمری پر دستخط کیے جو غیر آئینی کام تھا ۔

پنجاب کے برطرف گورنر چوہدری محمد سرور نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اُن پر غیر آئینی اور غیر قانونی کام کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ اُن پر دباؤ ڈالا گیا کہ دو اپریل کو ہر حال میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے کیوں کہ پرویز الہی کا خیال تھا کہ اگر دو اپریل کو اجلاس نہ بلایا گیا تو وہ وزارتِ اعلیٰ کا انتخاب نہیں جیت پائیں گے۔

چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک نے اُن پر دباؤ ڈالا کہ ہر حال میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو اپریل کو بلایا جائے ورنہ چوہدری پرویز الہٰی ہار جائیں گے۔

سبکدوش گورنر پنجاب نے اعتراف کیا کہ اُنہوں نے دباؤ میں آ کر ایک سمری پر دستخط کیے جو غیر آئینی کام تھا اور اس پر انہیں افسوس ہے اور اس سے قبل ہی اُنہیں استعفی دے دینا چاہیے تھا۔

خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے اتوار کی صبح پنجاب کے گورنر چوہدری سرور کو اُن کے عہدے سے برطرف کرنے کے لیے صدرِ مملکت کو ایڈوائس بھیجی تھی جس کے بعد تحریکِ انصاف کے رہنما عمر سرفراز چیمہ کو پنجاب کا گورنر مقرر کر دیا تھا۔

چوہدری سرور کے مطابق دو اپریل کی شب انہیں ایک مرتبہ پھر بلایا گیا کہ پرویز الہٰی الیکشن ہار رہے ہیں، لہذٰا آپ تین اپریل والا اجلاس ملتوی کر دیں، لیکن انکار کرنے پر انہیں برطرف کر دیا گیا۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق چوہدری سرور پریس کانفرنس کے دوران آبدیدہ بھی ہو گئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ برطانوی پارلیمنٹ کے رُکن رہے ہیں جہاں قانون کے مطابق معاملات چلائے جاتے ہیں۔

چوہدری سرور نے خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی والوں نے گالم گلوچ کی تو پھر وہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔ ان کے بقول، "میرے سینے میں جو راز ہیں میں پھر سب سامنے لاؤں گا۔"

بعض حلقوں کا دعویٰ ہے کہ چوہدری سرور کو چوہدری پرویز الہٰی کے کہنے پر برطرف کیا گیا۔ ان حلقوں کا دعویٰ ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی نے وزیرِ اعظم سے شکایات کی تھی کہ چوہدری سرور اُنہیں ہروانے کے لیے سرگرم ہیں۔

خیال رہے کہ پنجاب میں وزارتِ اعلیٰ کے لیے حکمراں جماعت کے حمایت یافتہ چوہدری پرویز الہٰی اور متحدہ اپوزیشن کے حمزہ شہباز مدِمقابل ہیں۔

تین اپریل کو پنجاب میں قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے بلائے گئے اجلاس کو ہنگامہ آرائی کے باعث چھ اپریل تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

چوہدری سرور کا کہنا تھا "مجھ پر یہ الزام لگایا کہ میں ڈبل پلے کر رہا ہوں۔ حالاں کہ میں کئی برسوں سے پارٹی کے ساتھ وفادار رہا اور مشکل وقت میں ساتھ کھڑا رہا۔"

اصل بین الاقوامی سازش عثمان بزدار کو وزیرِ اعلیٰ بنانا تھا: چوہدری سرور

برطرف گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے وزیرِ اعظم عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم نے نیا پاکستان بنانے کے لیے عمران خان کا ساتھ دیا تھا۔ لیکن اُنہوں نے ہمیں مایوس کیا۔ پارٹی میں جہانگیر ترین، علیم خان، فواد چوہدری اور مجھ سمیت کئی وزیرِ اعلٰی کے اُمیدوار تھے، لیکن عمران خان نے کہا نیا پاکستان عثمان بزدار ہی بنائے گا۔ کیا یہ نیا پاکستان ہے کہ پنجاب کا برا حال ہے۔

اُن کے بقول، "عمران خان نے سمجھا کہ عثمان بزدار نیا پاکستان بنا سکتا ہے لیکن ان کے دور میں کئی چیف سیکریٹریز بدلے گئے، ملازمتیں بکتی رہیں۔اے سی اور ڈی سی پیسے دے کر لگتے رہے۔ ہم پھر بھی چپ رہے،ہم دل پر پتھر رکھ کر پھر بھی عمران خان کے ساتھ رہے۔ رمضان کا مہینہ ہے، اگر میری باتیں سچ نہ ہوئیں تو قوم جو سزا دے گی منظور ہو گی۔"

چوہدری پرویز الہٰی کو وزیرِ اعلٰی نامزد کرنے کے فیصلے پر بھی چوہدری سرور نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ شخص عمران خان کا مذاق اُڑاتا رہا، کبھی مسلم لیگ (ن) اور کبھی دوسری جماعتوں کے ساتھ ملتا رہا۔

چوہدری سرور کے الزامات پر ردِعمل دیتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نےکہا کہ چوہدری سرور اُن کے بھائی ہیں، وہ ان کے خلاف کوئی بات نہیں کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کو پنجاب میں وزارتِ اعلٰی کے لیے کوئی اہل اُمیدوار نہیں مل رہا تھا، اس لیے اُنہوں نے مجھے نامزد کیا۔

پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے تو چھ ماہ کے لیے وزیرِ اعلیٰ بننا تھا جب کہ چوہدری سرور پچھلے ساڑھے تین برس سے گورنر کے عہدے پر فائز تھے۔

XS
SM
MD
LG