بھارت میں سیاسی کرداروں پربننے والی اکثر فلمیں ریلیز سے پہلے اور کبھی کبھی ریلیز کے بعد بھی تنازع کا باعث رہی ہیں ۔ ایسی ہی فلموں میں اب ایک نئی فلم ’دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر ‘ کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کی سیاسی اور نجی زندگی پر مبنی فلم ’ ’دی ایکسیڈینٹل پرائم منسٹر ‘ابھی ریلیز نہیں ہوئی بلکہ ابھی صرف پروموہی ریلیز ہوا ہے کہ فلم ایک کے بعد ایک تنازع میںپھنستی جارہی ہے ۔
اس بار فلم میں سابق وزیراعظم کا کردار اداکرنے والے سینئر بالی ووڈ ایکٹر انوپم کھیر پر اس الزام کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے کہ انہوں نے فلم کے ذریعے من موہن سنگھ کی امیج خراب کردی ہے جس سے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے ۔
فلم کے حوالے سے تمام بھارتی میڈیااور سوشل میڈیا میں خبریں گرم ہیں کہ من موہن سنگھ کے 10سالہ دور اقتدار کے دوران آنے والے بہت سے سیاسی معاملات جن میں ان کی جماعت کانگریس ، سونیا گاندھی ، راہول گاندھی اور گاندھی خاندان کے دیگر افراد کے گرد گھومتی اندرونی کہانیوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے ۔
انوپم کھیر کے خلاف مقدمہ ریاست بہار کی عدالت میں ایک وکیل سدھیر کمار اوجھا کی جانب سے دائر کیا گیا ہے ۔ انوپم کھیر کے علاوہ اکشے کھنہ کے خلاف بھی مقدمہ دائر کیا گیا ہے جنہوں نے من موہن کےمیڈیا ایڈوائزرسنجے بارو کا کردار اداکیا ہے ۔ ان کے علاوہ مقدمے میں فلم کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کو بھی فریق بنایا گیا ہے ۔
ان سب پر سیاسی شخصیات کی امیج خراب کرنے کا الزام لگایا گیا ہے اور کہاگیا ہے کہ اس سے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے ۔
اس تنازع کے بعد یوٹیوب سے فلم کا ٹریلر ہٹائے جانے کی بھی اطلاعات ہیں ۔ خودانوپم کھیر نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے یوٹیوب انتظامیہ سے اس سلسلے میں شکایت کی ہے :