براعظم افریقہ کے شمال مغربی ملک سینٹرل افریقن ری پبلک میں تشدد کی حالیہ لہر نے ہزاروں افراد کو اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 27 دسمبر کے بعد سے سینٹرل افریقن ری پبلک سے بھاگنے والے 5 ہزار سے زیادہ پناہ گزین جنوبي علاقے چاڈ میں پہنچ چکے ہیں۔
نئے سال کے آغاز پر وسطی افریقی جمہوریہ کے قصبے پاؤوا میں مسلح گروہوں میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 5600 افراد چاڈ کی طرف بھاگ نکلے۔
ادارے کے ترجمان بابر بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وسطی افریقی جمہوریہ سے فرار ہونے والے 75 ہزار پناہ گزین پہلے ہی کیمپوں میں ہیں اور پناہ گزینوں کا ادارہ نئے افراد کے ناموں کا اندراج کر رہا ہے۔ ہم شراکت دار حکومتوں اور معاون اداروں سے بھی رابطے میں ہیں۔
پناہ گزینوں کے ادارے کا کہنا ہے کہ چاڈ افریقہ میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ زیادہ تر پناہ گزین دور دراز علاقوں سے پیدل چل کر چاڈ پہنچے ہیں۔ چاڈ کی سرحد وسطی افریقی جمہوریہ سے ملتی ہے اور قانونی طور پر یہ سرحد بند ہے لیکن پھر بھی پناہ گزین اسے عبور کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ وسطی افریقی جمہوریہ میں جاری تشدد کی بنا پر پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہے گا جس سے ملک میں انسانی ہمدردی کی صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ وسطی افریقی جمہوریہ کی کل 46 لاکھ کی آبادی میں سے تقریباً ایک چوتھائی آبادی ملک سے فرار ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کے اندر اور بیرون ملک فرار ہونے والوں کی تعداد 11 لاکھ ہے۔ اس لحاظ سے وسطی افریقی جمہوریہ کا ہر چوتھا شہری پناہ گزین ہے۔