رسائی کے لنکس

ایران دوہری شہریت کے افراد کی غیر منصفانہ گرفتاریاں بند کرے:برطانیہ


مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف ایران میں بڑے بڑے مظاہرے ہوئے ہیں اور سخت سزاؤں اور پکڑ دھکڑ کے باوجود ان پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے خلاف ایران میں بڑے بڑے مظاہرے ہوئے ہیں اور سخت سزاؤں اور پکڑ دھکڑ کے باوجود ان پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

برطانیہ نے بدھ کے روز ایران پر زور دیا کہ وہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو حراست میں لینا بند کردےاور اس عمل کو سفارتی دباؤ کے لیے استعمال نہ کرے۔یہ بیان برطانیہ سے تعلق رکھنے سات افراد کو ایران میں گرفتار کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

سرکاری میڈیا کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان کے مطابق، ایران کے پاسداران انقلاب نے 7 افراد کو اتوار کے روز اس وقت گرفتار کیا جب وہ ملک چھوڑ رہے تھے ۔ عہدے داروں نے ان پر حکومت مخالف مظاہروں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا۔ان سات افراد میں سے کچھ دوہری شہریت کے حامل ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم ایرانی حکام سے ان ایرانی نژاد برطانوی شہریوں کے بارے میں فوری طور پر مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم کبھی بھی یہ قبول نہیں کریں گےکہ ہمارے شہریوں کو سفارتی دباؤ کے لیے استعمال کیا جائے ۔ ہم حکومت ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ برطانوی اور دیگر غیر ملکی شہریوں کو غیر منصفانہ طور پر حراست میں لینے کے عمل کو روکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گرفتاریاں اس بدامنی کے بعد کی گئیں، جو 16 ستمبر کو ایک کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست کے دوران ہلاکت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد ہوئی ہیں ۔22 سالہ کرد خاتون کو ،اخلاق کا نفاذ کرنے والی پولیس نے ، ایران کےاسلامی لباس کے ضابطوں کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔مہسا پر الزام تھا کہ انہوں نے سر کو ملک کے لباس کے کوڈ کے مطابق ڈھانپا ہوا نہیں تھا۔

1979 کے انقلاب کے بعد سے شیعہ مسلمانوں کی اسلامی جمہوریہ حکومت کے لیے یہ مظاہرے سب سے بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔

برطانیہ کی مرکزی اپوزیشن لیبر پارٹی نے ان تنظیموں اور افراد پر نئی پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا ہے جو ایران میں ان مظاہروں کو کچلنے کی کوششوں میں ملوث ہیں۔

لیبر پارٹی کے خارجہ امور کے ترجمان ڈیوڈ لیمی نے ایک بیان میں کہا کہ بہتر مستقبل کے خواہاں بہادر ایرانی مظاہرین کو ہلاک کرنے اور ان پر جبر وتشدد کی جو کارروائیاں حکومت کر رہی ہے ،وہ بہت خوفناک ہیں۔ اس ظلم کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

ایران پر مستقبل میں پابندیوں لگانے کے امکانات کے بارے میں ایک سوال پر ، برطانوی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی 40 سے زائد ایرانی اہل کاروں اور اخلاق کا نفاذ کر نے والی پولیس پر انسانی حقوق کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں

ترجمان نے کہا کہ ہم ایران پر دباؤ ڈالتے رہیں گے کہ وہ اپنے ہی لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا حساب دے۔

(اس رپورٹ کے لیے مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔)

XS
SM
MD
LG