متحدہ عرب امارات (یو اے ای) حکام نے تصدیق کی ہے کہ شدید بارش کی وجہ بادلوں کی استعداد مصنوعی انداز سے بڑھانا ہے۔
دبئی سے شائع ہونے والے اخبار 'خلیج ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق یو اے ای کے نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی (این سی ایم) کے ڈائریکٹر خالد العبیدی نے کہا ہے کہ یو اے ای میں مختلف مقامات پر کلاؤڈ سیڈنگ کے پانچ آپریشن کیے گئے۔
خیال رہے کہ کلاؤڈ سیڈنگ اس طریقہ کار کو کہتے ہیں جس میں آسمان میں موجود بادلوں میں مختلف کیمیکل اور اجزاء شامل کر دیے جاتے ہیں جس سے بادل متوقع سے زیادہ بارش برساتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں کئی سال سے کلاؤڈ سیڈنگ کا طریقہ کاراختیار کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز بھی یو اے ای میں شدید بارش ہوئی تھی جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی ہیں۔
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی مقامات پر سڑکوں پر پانی کھڑا ہے جبکہ متعدد مقامات پر ٹریفک بھی جام ہے۔ اس کے علاوہ بڑے کاروبار مرکز دبئی مال میں بھی پانی داخل ہو گیا تھا۔
حکام کے مطابق بادلوں کی موجودگی پر کلاؤڈ سیڈنگ کے مزید آپریشن بھی کیے جا سکتے ہیں جس سے یو اے ای میں اور بارش بھی ہو سکتی ہے۔
یو اے ای کے نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی (این سی ایم) کے ڈائریکٹر خالد العبیدی نے مزید کہا کہ فضا میں بادل کے دو سطح پر موجود ہوتے ہیں۔ ایک بہت بلندی پر جبکہ دوسرے بادل نچلی سطح پر نظر آ رہے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ بادلوں میں نمک کے باریک ذرات بھی شامل کیے جاتے ہیں جس سے بارش زیادہ ہوتی ہے۔
خالد العبیدی کا کہنا تھا کہ فضا میں زیادہ بلندی پر موجود بادلوں میں کلاؤڈ سیڈنگ کی جاتی ہے۔
ان کے بقول نمکیات سے بارش کے بہت سے قطرے جڑ جاتے ہیں ۔ چھوٹی ہیئت کی پانی کی بوندوں کے ملنے سے بادلوں میں بارش کے بڑے قطرے بن جاتے ہیں۔
یو اے ای کے نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہمارا منصوبہ ہے کہ خلیج میں موجود بادلوں مزید کلاؤڈ سیڈنگ آپریشن کیے جائیں کیونکہ ابھی فضا میں بارش برسانے والے بادل موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جب بھی بارش ہو اس کی استعداد میں 15 سے 25 فی صد تک اضافہ کیا جائے۔
یو اے ای سے شائع ہونے والے اخبار 'گلف نیوز' کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں تین دن تک شدید بارشیں ہونے کے امکانات ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی (این سی ایم) نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ بدھ سے بارش کے امکانات رہیں گے۔