ہڈیوں کے کینسر سے شفایاب ہونے والی ایک نوجوان امریکی خاتون ٹیکنالوجی کے شعبے کی اب ارب پتی شخصیت جیرڈ آئزک مین کے ساتھ پہلے نجی خلائی جہاز سپیس ایکس پر اس سال موسمِ خزاں میں خلائی سفر کے لیے روانہ ہوں گی۔
امریکی ریاست ٹینیسی میں بچوں کے کینسر پر ریسرچ کے ہسپتال سینٹ جُوڈ چلڈرن ہاسپٹل نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ہیلی آرسی نو اس ادارے کی سفیر بن کر خلا میں جائیں گی۔ ہیلی اب تک کی سب سے کم عمر امریکی ہیں جو خلا کا سفر کریں گی۔
29 سالہ ہیلی نے بچپن میں کینسر جیسے موذی مرض کو شکست دی تھی اور ان کے نزدیک خلا کا سفر کوئی بڑی بات نہیں ہو گی۔ آئزک مین کو امید ہے کہ وہ اس مشن سے، سینٹ جُوڈ اسپتال کے لیے دو سو ملین ڈالر کے عطیات اکھٹے کر پائیں گے، جس میں سے نصف وہ اپنی جیب سے ادا کریں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے ایک انٹرویو کے دوران، ہیلی آرسی نو کا کہنا تھا کہ کینسر سے لڑائی نے انہیں خلائی سفر کے لیے تیار کیا۔ کینسر نے انہیں مضبوط بنایا اور شاید اس مرض نے انہیں سکھایا کہ غیر متوقع باتوں کی توقع رکھنی چاہئیے۔
پیشے کے اعتبار سے فزیشن اسسٹنٹ، آر سی نو، کا کہنا تھا کہ وہ اپنے نوجوان مریضوں اور کینسر سے شفایاب ہونے والے دیگر افراد پر ظاہر کرنا چاہتی ہیں کہ اب ستاروں پر کمندیں ڈالنا بھی عام سی بات ہے۔
وہ پہلی ایسی خلا باز ہونگی جو جزوی طور پر مصنوعی اعضا کے ساتھ سفر کریں گی۔ جب وہ دس برس کی تھیں، تو سینٹ جوڈ چلڈرن اسپتال میں ان کا آپریشن ہوا تھا اور ان کا گھٹنے اور ران کی ہڈی کو ٹائی ٹینم کی راڈ اور گھٹنے سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔ وہ اب بھی لنگڑاکر چلتی ہیں، اور کبھی کبھار انہیں درد بھی ہوتا ہے، تاہم انہیں سپیس ایکس کی پرواز کیلئے فِٹ قرار دیا گیا ہے۔ وہ عملے کی میڈیکل افسر ہوں گی۔
آئزک مین نے یکم فروری کو اپنے خلائی مشن کا اعلان کیا تھا، اور انہوں نے اپنے آپ کو خلائی جہاز کا کمانڈر مقرر کیا ہے۔ سپیس ایکس نامی خلائی جہاز میں چار نشستیں ہیں، جن میں سے دو انہوں نے سینٹ جوڈ اسپتال کو دے دی ہیں۔
38 سالہ آئزک مین شوقیہ لڑاکا طیارے اڑاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئی سی نو اس خلائی سفر کے لیے ہر لحاظ سے فٹ ہیں۔
انہیں اپنے عملے کے مزید دو ارکان کی تلاش ہے، جس کا اعلان وہ مارچ میں کریں گے۔
سپیس ایکس اکتوبر میں امریکی خلائی ادارے ناسا کے کینیڈی سپیس سینٹر سے پرواز بھرے گا، اور ان کا جہاز دو سے چار دن تک زمین کے مدار میں گردش کرے گا۔ تاہم انہوں نے اس مشن کے اخراجات کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔