رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ حساس معلومات محفوظ رکھنے میں غیر محتاط تھے: جان بولٹن


جان بولٹن (فائل فوٹو)
جان بولٹن (فائل فوٹو)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ سابق صدر حساس معلومات کو محفوظ رکھنے میں بہت سست اور غیر ذمے دار تھے اور ہم اس حوالے سے مسلسل پریشان رہتے تھے۔

وائس آف امریکہ کی مونا کاظم شاہ کو دیے گئے انٹرویو میں بولٹن نے سابق صدر کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی کے چھاپے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک جائز تشویش ہے۔ لیکن اصل دستاویزات کیا تھیں اس حوالے سے کوئی نہیں جانتا کیوں کہ ہر کسی کی اپنی رائے ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر کے بقول محکمۂ انصاف کے سرچ وارنٹ پر عمل درآمد سے بہت بڑا سیاسی ردِعمل ہوا ہے اور اس سے ڈونلڈ ٹرمپ کو سیاسی فائدہ پہنچا ہے۔ يہ خيال کہ محکمۂ انصاف ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی حملوں کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، بہت مشکل ہے۔

واضح رہے کہ جمعے کو امریکی محکمۂ انصاف نے ٹرمپ کی فلوریڈا میں واقع رہائش گاہ پر چھاپے کا سرچ وارنٹ عام کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سابق صدر سے جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی، انصاف کی راہ میں حائل ہونے اور سرکاری ریکارڈ کو سنبھالنے میں مجرمانہ غفلت کے الزامات کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ محکمہ انصاف کے مطابق ٹرمپ کی رہائش گاہ سے خفیہ دستاویزات کے 11 سیٹ ضبط کر لیے گئے ہیں۔

یہ چھاپہ اس تفتیشی کارروائی کا حصہ تھا جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ سابق صدر جنوری 2021 میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کی معلومات کے علاوہ کچھ حساس نوعیت کا ریکارڈ اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

جان بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں فی الحال قیاس آرائیوں سے گریز کرتے ہوئے، حقائق کو سامنے آنے دینا چاہیے۔

بولٹن کا کہنا تھا کہ "میں ریگن انتظامیہ میں محکمۂ انصاف کے ساتھ جڑا رہا ہوں اور اس حيثيت سے بات کررہا ہوں۔ محکمۂ انصاف کے لیے اپنی کہانی کی وضاحت کرنا بہت مشکل ہے جب کہ معمول کا طریقہ یہ ہے کہ تفتیش اور ممکنہ استغاثہ کو خفیہ رکھا جائے اور صرف عدالتی فائلنگ اور محکمے کے وکلا سے پیشی کے ذریعے بات کی جائے۔"

اُن کا کہنا تھا'' ظاہر ہے کہ اس تناظر میں ٹرمپ کے ساتھ معاملات کو چلانے کا یہ طریقہ نہیں ہے۔ میں صرف يہ کہتا ہوں کہ جب تک ہمیں مزید حقائق نہیں ملتے تب تک کوئی فيصلہ نہ ديں۔ يہ حقائق سرچ وارنٹ کے اجرا اور ان رسیدوں سے سامنے آئیں گے جو ایف بی آئی کے ایجنٹ تلاش کے بعد وہاں چھوڑ گئے تھے اور شاید اگلے دنوں میں اور بھی ثبوت سامنے آئیں گے۔''

ٹرمپ نے اپنی رہائش گاہ پر چھاپے کے بعد سخت ردِعمل دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ سابق صدر براک اوباما آفس چھوڑتے ہوئے اپنے ساتھ حساس دستاویزات لے گئے تھے۔

ایک بیان میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ سابق صدر اوباما اپنے ساتھ 33 ملین صفحات پر مشتمل کلاسیفائیڈ دستاویزات لے گئے تھے، ان میں سے کتنی جوہری ہتھیاروں سے متعلق تھیں؟ جواب یہ ہے کہ''بہت سی۔''

امریکی نیشنل آرکائیو نے سابق صدر ٹرمپ کے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے فوری بیان جاری کیا کہ اوباما کے آفس چھوڑتے ہی تمام حساس نوعیت کی دستاویزات قبضے میں لے لی گئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG