|
فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے چھ غیر ملکی امدادی کارکنوں کی لاشوں کی بدھ کے روز ان کے آبائی ملکوں کو واپسی کے سفر کے آغاز ہوا جب انہیں غزہ کی پٹی سے نکال کر مصر پہنچایا گیا۔
یہ سات افراد ایک نئی قائم کردہ سمندری گزرگاہ کے ذریعے غزہ میں لائی گئی خوراک تقسیم کر رہے تھے جب پیر کو دیر گئے اسرائیلی فضائی حملوں نے ان کی تین گاڑیوں کو نشانہ بنایا، جس میں موجود تمام افراد ہلاک ہو گئے۔
ان مین تین برطانوی شہری، ایک پولش شہری، ایک آسٹریلوی اور ایک کینیڈین امریکی دوہری شہریت کا حامل تھا۔ یہ سب ورلڈ سینٹرل کچن کے لیے کام کرتے تھے۔
ورلڈ سینٹرل کچن ایک بین الاقوامی خیراتی ادارہ ہے جس کی بنیاد مشہور شخصیت کے شیف ہوزے آندرے نے رکھی تھی۔
ان حملوں میں ان کا فلسطینی ڈرائیور بھی مارا گیا تھا، اور اس کی باقیات کو غزہ میں تدفین کے لیے اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔
سرحدی گزرگاہوں کی نگرانی کرنے والی فلسطینی کراسنگ اتھارٹی کے مطابق ان غیر ملکی امدادی کارکنوں کی لاشوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے مصر لے جایا گیا تھا۔
اسرائیل نے کہا کہ اس نے یہ حملے غلطی سے کیے اور اس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ورلڈ سینٹرل کچن نے کہا کہ اس نے اپنی نقل و حرکت کو فوج کے ساتھ مربوط کیا تھا، اور گاڑیوں پر ادارے کے لوگو کا نشان لگایا گیا تھا۔
اسرائیل کے کچھ قریبی اتحادیوں نے ان ہلاکتوں کی مذمت کی، جس کی وجہ سے ورلڈ سینٹرل کچن اور دیگر خیراتی اداروں نے سیکیورٹی کی سنگین صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے خوراک کی ترسیل روک دی ہے۔
ورلڈ سنٹر ل کچن کے قافلے پر ہونے والے حملے نے اس بات کو اجاگر کیا جسے ناقدین نے اسرائیل کی اندھا دھند بمباری اور غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے لا پرواہی قرار دیا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم