رسائی کے لنکس

ایران کے ساتھ کوئی نیا جوہری معاہدہ زیر غور نہیں : بلنکن


امریکی وزیر خارجہ بلنکن نیو یارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے، فوٹو اے پیٴ28 جون 2023
امریکی وزیر خارجہ بلنکن نیو یارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے، فوٹو اے پیٴ28 جون 2023

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہےکہ مخالفین کے درمیان خاموش نئی سفارت کاری کے بعد ایران کے ساتھ کوئی نیا جوہری معاہدہ زیر غور نہیں ہے۔بلنکن نے نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں بدھ کے روز بات کرتے ہوئے بتایا کہ’’ اگر چہ ہم سفارتی راستے تلاش کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا۔ ‘‘

وزیر خارجہ بلنکن نے مستقبل کے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ان کے عملی اقدامات کا جائزہ لیں گے۔‘‘ انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ ’’ ایسے اقدامات نہ کرے جو امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کریں۔‘‘

صدر جو بائیڈن نےاس امید کے ساتھ عہدہ سنبھالا تھا کہ ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے میں واپسی ممکن ہو سکے گی اس معاہدے کو ان کے پیشرو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ختم کر دیا تھا۔ لیکن یورپی یونین کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت ناکامی کا شکار ہو گئی اور ایران میں بڑے پیمانے پرہونے والے احتجاج نے واشنگٹن کو معاہدہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار کر دیا۔ تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ایک ثالث کے طور پراومان کے ساتھ بالواسطہ بات چیت دوبارہ شروع ہوئی ہے جس میں ایران میں امریکی قیدیوں کی حیثیت توجہ کا محور رہے گی۔

2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق بات چیت امریکی پابندیوں میں نرمی کی حد اور معاہدے کے ختم ہونے کے بعد ایران کے ردعمل سے متعلق ابھرنے والے اختلافات پر ختم ہو گئی۔بلنکن نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے یورپی طاقتوں کے ساتھ ساتھ اپنے حریفوں چین اور روس کی واپسی کے لیے ’’ دیانتدارانہ کوشش‘‘ کی ہے اور ایک وقت ایسا ہونا ’’ممکن بھی نظر آتا تھا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ایران معاہدے کی پاسداری کے لئے یا تو ضروری اقدام نہیں کر سکا یا اس کا ایسا کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔‘‘

بلنکن نے خطے میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کے قیام کے لیے رابطے کا کام کیا ہے۔ ان دونوں کے امریکہ کے ساتھ تعلقات ناخوشگوار ہیں۔ تاہم یہ دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔وزیر خارجہ بلنکن نے جون کے اوائل میں سعودی عرب کا دورہ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’سعودی عرب اور اسرائیل دونوں یقینی طور پر تعلقات کو معمول پر لانے کے امکانات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یہ ناقابل یقین حد تک چیلنجنگ اور مشکل ہے اور ایسا راتوں رات ممکن نہیں ہو سکتا ۔ لیکن یہ ایک حقیقی امکان ہے اور اس کے لئے ہم کام کر رہے ہیں۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ کا دورہ سعودی عرب فوٹو رائٹرز، 27 جون 2023
امریکی وزیر خارجہ کا دورہ سعودی عرب فوٹو رائٹرز، 27 جون 2023

اسرائیل کو 2020 میں تین عرب ریاستوں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانے میں کامیابی ہوئی جسے سابق امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو دونوں ایک اہم کامیابی کے طور پر دیکھتے ہیں۔

نیتن یاہو کا خیال ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اسسرائیل کو تسلیم کرنے کی صورت میں دوسرے ملکوں کے لئے اسے قبول کرنا مشکل ہو گا کیونکہ سعودی عرب دنیا میں اپنے اثر و رسوخ اور اسلام کے مقدس ترین مقامات کے محافظ کے طور پر ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ سعودیوں نے فلسطینیوں کے حقوق پر پیش رفت کے لئے بھی زور دیا ہے۔

بلنکن نے اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن سے منگل کے روزبات کی اور مغربی کنارے میں کشیدگی میں کمی کرنے پر زور دیا اور حالیہ بدامنی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ اس بد امنی میں فلسطینی نژاد امریکیوں کے خلاف تشدد بھی شامل ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن کہتے ہیں کہ ’’ ہم نے اسرائیل میں اپنے دوستوں اور اتحادیوں سے کہا ہے کہ اگر ان کےاپنے ہاں صورتحال خراب رہتی ہے تو پھر موجودہ معاہدوں میں تقویت لانا اور ممکنہ طور پر سعودی عرب کو بھی ساتھ شامل کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو جائے گا ‘‘

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG