رسائی کے لنکس

کابل مسجد دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی, 33 زخمی


 بدھ کے حملے کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ افغانستان کے اقتدار پر طالبان کے قبضے کا پہلا سال مکمل ہونے کےبعد ملک میں ہونے والا تازہ ترین حملہ ہے۔
بدھ کے حملے کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ افغانستان کے اقتدار پر طالبان کے قبضے کا پہلا سال مکمل ہونے کےبعد ملک میں ہونے والا تازہ ترین حملہ ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل کی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کی شام شہر کی مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے جب کہ 33 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے میں ایک بااثر عالمِ دین بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

بدھ کے حملے کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ افغانستان کے اقتدار پر طالبان کے قبضے کا پہلا سال مکمل ہونے کےبعد ملک میں ہونے والا تازہ ترین حملہ ہے۔

کابل کے خیر خانہ محلے کے رہنے والے ایک عینی شاہد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ صدیقیہ مسجد میں دھماکہ ایک خودکش بمبار نے کیا۔ عینی شاہد کے مطابق، مقتول عالم دین کا نام ملا امیر محمد کابلی تھا۔

کابل کے اطالوی ایمرجنسی اسپتال نے کہا کہ بم دھماکے کی جگہ سے کم از کم 27 زخمی شہریوں کو لایا گیا جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی دھماکے کی مذمت کی ہےاور اس عزم کا اظہار کیا ہےکہ "ان جرائم کے مرتکب افراد کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔"

شدت پسند تنظیم داعش سے منسلک مقامی گروہوں نے گزشتہ برس اگست میں کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے، طالبان اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

ایک علیحدہ واقعے میں، طالبان نے بدھ کو تصدیق کی ہےکہ انہوں نے مغربی صوبہ ہرات میں مہدی مجاہد کو اس وقت پکڑ کر ہلاک کر دیا جب وہ سرحد عبور کر کے ایران جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

مہدی مجاہد شمالی صوبہ سر پل کے ضلع بلخاب میں طالبان کے سابق کمانڈر تھے، اوروہ طالبان میں اقلیتی شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے واحد رکن تھے۔

گزشتہ برس طالبان رہنماؤں کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کی مخالفت کے بعد مہدی مجاہد، طالبان کے خلاف ہو گئے تھے۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG