رسائی کے لنکس

آسکرز 2022: اس سال کے ایوارڈز میں نیا کیاتھا؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

آسکر ایوارڈز کو ہالی وڈ کے ساتھ ساتھ شوبز انڈسٹری کا سب سے معتبر ایوارڈ سمجھا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ کا سال بھر انتظار کیا جاتا ہےاور آسکر حاصل کرنا کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں۔

گزشتہ برس ان ایوارڈز کو آن لائن رکھا گیا تھا جب کہ رواں برس اس کی ایک رنگا رنگ اور بھر پور تقریب منعقد کی گئی۔ لیکن اس تقریب میں ایک ناخوش گوار واقعہ بھی پیش آیا۔

اداکار وِل اسمتھ کے اسٹیج پر جا کر کامیڈین کرس روک کو تھپڑ مارنے کی خبر تو لوگوں کے لیے حیرانی کی وجہ بنی لیکن آسکرز 2022 میں اور بھی کئی ایسی چیزیں ہوئیں جو پہلے نہیں ہوئی تھیں۔

پاکستانی نژاد رض احمد کی کامیابی

پاکستانی نژاد برطانوی اداکار رضوان احمد (رض) بالآخر آسکر ونر بن گئے ہیں۔ گزشتہ سال 'ساؤنڈ آف میٹل' میں بہترین اداکاری پر نامزد ہونے والے برطانوی اداکار کی لکھی ہوئی فلم 'دی لونگ گڈبائے' نے لائیو ایکشن شارٹ فلم کا آسکر ایوارڈ جیت لیا ہے۔

فلم کا اسکرپٹ رض احمد کے ساتھ انیل کاریا نے لکھا تھا جو اس فلم کے ہدایت کار بھی تھے۔

فلم 'دی لونگ گڈبائے' کی کہانی ایک ایسے ایشیائی خاندان کے گرد گھومتی ہے جو لندن کے مضافاتی علاقے میں رہتا ہے البتہ اس خاندان کی خوشیاں اس وقت ماند پڑ جاتی ہیں جب ایک گروہ اس کے دروازے پر پہنچ جاتا ہے۔

فلم میں رض احمد کے ساتھ ساتھ سدھا بھوچار اور نکیٹا چھڈا نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

اس فلم کا لائیو ایکشن شارٹ فلم کی کیٹگری میں ایوارڈ جیتنا اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ اس سے قبل کسی بھی ایشیائی اداکار یا ہدایت کار کی فلم اس کیٹگری میں ایوارڈ نہیں جیت سکی تھی۔

اپنا پہلا اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والے رض احمد کا کہنا تھا کہ ان کی اس فلم کا مقصد بدلتے ہوئے زمانے کو یہ بتانا ہے کہ معاشرے میں 'ہم' اور 'وہ' نہیں ہوتا، صرف 'ہم' ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ 'نو مینز لینڈ' میں ہے تو وہ اکیلا نہیں، ایک نہ ایک دن ہماری ان سے ملاقات ہو ہی جائے گی۔

اسٹریمنگ سائٹ کی فلم کے لیے ایوارڈ

رواں برس بہترین فلم کا ایوارڈ ’کوڈا‘ (CODA) نے اپنے نام کیا ہے۔

اس بار بہترین فلم کی کیٹیگری میں ایوارڈ کے لیے جن دو فلموں کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا، وہ دونوں ہی اسٹریمنگ سروسز کی جانب سے پیش کی گئی تھیں۔

اسٹریمنگ پلیٹ فارم ’نیٹ فلکس‘ پر پیش کی گئی ’دی پاور آف دی ڈاگ‘ کو 12 کیٹیگریز میں نامزد کیا گیا تھا جب کہ اسٹریمنگ سائٹ ’ایپل پلس‘ پر پیش کی گئی ’کوڈا‘ تین کیٹیگریز کے لیے نامزد تھی۔

آسکرز کی تاریخ میں 1932 کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ چار سے بھی کم نامزدگیاں لینے والی فلم نے ایوارڈ اپنے نام کیا ہے۔

فلم 'کوڈا' کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جو قوتِ سماعت اور گویائی سے محروم ہے لیکن ان کی صرف ایک بیٹی سن سکتی ہے۔

’کوڈا‘ کو قبل ازیں 'اسکرین ایکٹرز گلڈ ایوارڈز' بھی مل چکا ہے جب کہ 'رائٹرز گلڈ ایوارڈز' میں بہترین ایڈاپٹڈ اسکرین پلے کی کیٹیگری میں بھی فلم 'کوڈا' فاتح قرار پائی تھی۔ اس سے قبل 'کوڈا' پروڈیوسرز گلڈ اور اسکرین ایکٹرز گلڈ ایوارڈز کی اعلیٰ کیٹیگریز کی بھی فاتح رہی تھی۔

پہلی بار ایوارڈ جیتنے والے وِل اسمتھ اور جسیکا چیسٹین

اس سال معروف افریقی امریکی اداکار ول اسمتھ کو ان کی فلم ’کنگ رچرڈ‘ میں اہم کردار نبھانے پر بہترین اداکار کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ وہ یہ ایوارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب بھی رہے۔

ول اسمتھ قبل ازیں دو بار آسکر کے لیے نامزد ہو چکے ہیں لیکن اس سے قبل وہ ایوارڈ حاصل نہیں کر سکے تھے۔

فلم ’کنگ رچرڈ‘ ٹینس کی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی بہنوں وینس اور سرینا ولیمز کی زندگی پر مبنی ہے۔ وِل اسمتھ نےاس فلم میں ان بہنوں کے والد کا کردار نبھایا تھا۔

اسی طرح فلم 'دی آئز آف ٹیمی فے ' میں اداکاری پر جسیکا چیسٹین کو بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اس سے قبل وہ بھی دو بار آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہو چکی ہیں لیکن کبھی ایوارڈ اپنے نام نہیں کر سکی تھیں۔

'دی آئز آف ٹیمی فے‘ میں جسیکا نے ٹی وی کی ایک مشہور شخصیت کا کردار نبھایا ہے جس کی شادی شدہ زندگی نشیب و فراز کا شکار رہتی ہے۔ وہ فلم میں 'ایل جی بی ٹی کیو پلس' کمیونٹی کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھاتی نظر آئیں۔

جسیکا چیسٹین کو قبل ازیں 2011 میں فلم ’سی ہیلپ‘ میں معاون اداکارہ اور 2012 میں ’زیرو ڈارک تھرٹی‘ میں اداکاری پر آسکر کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

قوتِ سماعت سے محروم اداکار

آسکر میں بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ فلم 'کوڈا' میں اداکاری کرنے پر ٹروئے کوٹزر دیا گیا جب کہ بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ فلم 'ویسٹ سائڈ اسٹوری' سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی اداکارہ آریانا ڈیبوس کو ملا ہے۔

اداکار ٹروئے کوٹزر حقیقی زندگی میں بھی قوتِ سماعت سے محروم ہیں اور وہ سماعت سے محروم پہلے اداکار ہیں جنہیں آسکر سے نوازا گیا ہے۔

اس سے قبل فلم 'کوڈا' میں ہی ان کی بیوی کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ مارلی ماٹلین بھی 1987 میں بہترین اداکارہ کا آسکر جیت چکی ہیں۔ مارلی ماٹلین بھی ٹرؤے کوٹزر کی طرح حقیقی زندگی میں بھی قوتِ سماعت سےمحروم ہیں۔

تین خواتین کی میزبانی

آسکر کی تقریب میں پہلی بار تین خواتین ایمی شومر، وانڈا سائکس اور ریجینا ہال بطور میزبان اسٹیج پر آئیں۔

جب تینوں اسٹیج پر موجود تھیں تو انہوں نے مزاقاً کہا کہ تین خواتین ایک مرد میزبان کے مقابلے میں سستی پڑتی ہیں۔

نشریات سے قبل ہی ایوارڈز کی تقسیم

رواں برس ایک ٹی وی نیٹ ورک کے دباؤ کے تحت آٹھ کیٹیگریز میں ایوارڈ تقریب کی نشریات شروع ہونے سے قبل ہی دے دیے گئے تھے۔

ان میں پروڈکشن ڈیزائن، ایڈیٹنگ، ساؤنڈ، اسکور، میک اپ، ہئیر اسٹائل اور شارٹ فلم کے ایوارڈ شامل تھے۔

ہالی وڈ میں کیمرے کے پیچھے کام کرنے والے بہت سے ہنر مند اس تبدیلی سے خوش نہیں ہیں۔

سب سے زیادہ ایوارڈز

آسکرز 2022 میں سب سے زیادہ ایوارڈ اپنے نام کرنے والی فلم 'ڈیون' رہی۔

فلم ’ڈیون‘ کو بہترین میوزک، بہترین ساؤنڈ، بہترین پروڈکشن ڈیزائن، بہترین سنیما ٹوگرافی، بہترین ایڈیٹنگ اور بہترین وژیول ایفیکٹس کے ایوارڈز سے نوازا گیا۔

XS
SM
MD
LG