رسائی کے لنکس

بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے افراتفری میں انخلا کی ذمہ داری ٹرمپ پرعائد کر دی


فائل۔
فائل۔

بائیڈن انتظامیہ نے جمعرات کے روز پینٹگان کی تیار کردہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے افغانستان سے سال 2021 میں س امریکی افواج کے ہلاکت خیز اور افراتفری کے ماحول میں انخلا کا الزام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد کیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنے پیش رو کے فیصلوں کے سبب صدر بائیڈن کے پاس زیادہ آپشن نہیں تھے اور انہوں نے امریکی فوجیوں کی اگلی نسل کو اس جنگ میں جھونکنے سے انکار کر دیا جس کو بہت پہلے ختم ہو جانا چاہیے تھا۔

افغانستان سے غیر منظم اور ہلاکت خیز انخلا کو صدر بائیڈن کے عہدصدارت میں ایک تاریک موڑ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ملک کی سب سے طویل جنگ کے خاتمے کے بارے میں امریکی پالیسیوں کےبارے میں 12 صفحات پر مشتمل ہنگامی اقدامات پر مبنی رپورٹ کے نتائج کا خلاصہ جاری کیاہے۔ اس میں وائٹ ہاؤس نے اپنے اقدامات کی بہت کم ذمہ داری قبول کی اور اس بات پر زور دیا ہےکہ بائیڈن ان اقدامات کے لیے ’’سخت مجبور‘‘ تھے ۔

رپورٹ میں تسلیم کیا گیاہے کہ افغانستان سے امریکیوں اور اتحادیوں کا انخلاء جلد شروع ہو جانا چاہیے تھا، لیکن تاخیر کی ذمہ داری افغان حکومت اور فوج، اور امریکی فوج اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے جائزوں پر عائد کی گئی ہے۔

'امریکہ کی سیاسی و عسکری قیادت کو طالبان کی زیادہ سمجھ نہیں تھی'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:06 0:00

مختصر دستاویز کا مسودہ کسی آزاد ادارے کی بجائے وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل نے تیار کیا تھا۔ انتظامیہ نے کہا کہ محکمہ خارجہ اور پینٹاگان کی طرف سے کیے گئے تفصیلی جائزے، جو جمعرات کو پرائیوٹ طور پر کانگریس کو بھیجے گئے تھے، کلاسیفائیڈ تھے اور انہیں عوام کے لیے جاری نہیں کیا جائے گا۔

وئٹ ہاؤس کی سمری میں کہا گیا ہے کہ ’’افغانستان سے انخلاء کے طریقہ کار کے سلسلے میں صدر بائیڈن اپنے پیشرو کی طرف سے پیدا کردہ حالات کی وجہ سے سخت مجبور تھے‘‘۔

رپورٹ میں توجہ دلائی گئی ہے کہ جب بائیڈن نے عہدہ سنبھالا اس وقت، ’’طالبان مضبوط ترین فوجی پوزیشن میں تھے ۔اور 2001 کے بعد سے تقریباً آدھے ملک پر ان کا کنٹرول تھا یا وہ افغان حکومت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں افغان فوج کی لڑائی کے لیے آمادگی کے بارے میں انٹیلی جنس کمیونٹی کے حد سے زیادہ پرامید اندازوں کو غلط قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ بائیڈن نے امریکی افواج کے انخلا کے لیے فوجی کمانڈروں کی سفارشات پر عمل کیا۔

امریکی فوجیوں کی واپسی افغان حکومت کے لئے باعث تشویش ہے۔ افغان سیاستدان مزمل شیروانی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:59 0:00

انخلا پر ریپبلکنز کی تنقید:

کانگریس میں ریپبلکنز نےانخلا کے دوران کابل کے ہوائی اڈے پر خودکش بم دھماکے میں 13 فوجیوں کی ہلاکت کے حوالےسے افغانستان سے انخلاء پر شدید تنقید کی تھی جس میں 100 سے زیادہ افغان باشندے بھی مارے گئے تھے۔

سابق میرین سارجنٹ ٹائلر ورگاس اینڈریوز نے، جو دھماکے میں شدیدزخمی ہوئے تھے، گزشتہ ماہ کانگریس کی ایک سماعت میں کہا کہ انخلا ’’ایک تباہی‘‘ تھا اور ’’ ناقابل معافی احتساب کی کمی تھی‘‘۔

جمعرات کو قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا، ’’واضح طور پر ہم نے اسے درست نہیں سمجھا، لیکن اس بارے میں سوالات کو نظر انداز کر دیا کہ آیا بائیڈن کو اپنے فیصلوں اور انخلا کے لیے کیے گئے اقدامات پر کوئی پچھتاوا ہے۔‘‘

کربی نے رپورٹ کے بارے میں کہا کہ ’’اس کا مقصد احتساب نہیں ہے، بلکہ مستقبل کے فیصلوں کے لیےفہم حاصل کرنا ہے‘‘۔

وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں کی جانے والی غلطیوں سے اس نے یوکرین کی صورت حال سےنمٹنے کے لیے سبق حاصل کیا ہے، جہاں بائیڈن انتظامیہ کو روس کے حملے کے خلاف کیف کے دفاع کی حمایت پر سراہا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس نے فروری 2022 کے حملے سے پہلے ہی بدترین امکانی حالات پر غور کیا اور مہینوں پہلے ہی ماسکو کے ارادوں کے بارے میں انٹیلی جنس جاری کرنے کی جانب پیش ْرفت کی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ’’اب ہم ایسی صورت میں انخلاء کو ترجیح دیتے ہیں جب سیکیورٹی کی بدترین صورت حال کا سامنا ہو‘‘۔

(اس خبر کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG