نومنتخب صدر جو بائیڈن نے سابق امریکی جنرل لائیڈ آسٹن کو بطور وزیر دفاع نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اگر امریکی سنییٹ اس نامزدگی کو منظور کر لیتی ہے تو آسٹن امریکہ کے پہلے افریقی امریکی وزیر دفاع ہوں گے۔
آسٹن 1953 میں امریکہ کی جنوب مشرقی ریاست الاباما میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1975 میں ویسٹ پوائنٹ میں یو ایس ملٹری اکیڈمی سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اپنے 40 سالہ کیریئر کا آغاز شمالی کیرولینا میں بیاسویں ایئر بورن ڈویزن کی جنگی امداد کی کمپنی کے کمانڈر کے طور پر کیا۔
ترقی کرتے ہوئے وہ لیفٹینٹ کے عہدہ پر پہنچ گئے اور فورٹ بریگ میں موجود کمپنی کےکمانڈر بن گئے۔ اس کے بعد وہ 2010 سے2011 تک عراق میں تعینات امریکی افواج کے کمانڈر بن گئے۔ انہوں نے عراق میں امریکی عسکری غلبے کے اختتام اور وہاں سے امریکی افواج کے انخلا کے عمل کی نگرانی کی۔
آسٹن کا ملٹری کیریئر 2016 میں اختتام پذیر ہوا جب وہ امریکہ کی مرکزی کمانڈ کے کمانڈر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کا دائرہ کار عراق، افغانستان اور پورے مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا پر محیط ہے۔
فرائض کی ادائیگی کے دوران ذہانت اور مضبوط قیادت کا مظاہرہ کرنے کی بدولت آسٹن کو سابقہ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ آسٹن کا کردار اور قابلیت ان خصوصیات کا مظہر ہیں جو امریکی عوام ملک کے ملٹری لیڈر میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
تاہم 2015 میں آسٹن کو امریکی قانون سازوں کی طرف سے نصف ارب ڈالرکی لاگت کے شام میں جنگجووں کی تربیت کے پروگرام کی ناکامی کے باعث تنقید کا سامنا رہا۔
آسٹن نے پینٹاگوں میں ایک فور سٹار جنرل کی حیثیت سے اہم عہدوں پر فرائض انجام دیے۔ وہ 2009 سے 2010 تک جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے عملے کے ڈائریکٹر رہے۔ اس کے بعد انہوں نے 2012 سے 2013 تک امریکی فوج کے وائس چیف آف دی سٹاف کی خدمات سر انجام دیں۔