امیگریشن اور سرحدی سیکیورٹی سے متعلق سوالات
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شکوہ کیا کہ امریکہ پہنچنے والے مہاجرین کو 'لگژری ہوٹلز'میں ٹھہرایا گیا ہے جب کہ سابق فوجی سڑکوں پر رہ رہے ہیں۔
توقع کے مطابق ٹرمپ نے مہاجرین کے جرائم پر بہت زیادہ زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہاجرین 'ذہنی صحت کے اداروں' اور 'پاگل خانوں' سے غیر قانونی طور پر امریکہ آ رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے اس دعوے کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔ وہ یہ دعویٰ اپنی انتخابی ریلیوں میں بھی دہراتے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں 'سرحدیں تاریخ میں سب سے زیادہ محفوظ تھیں۔' اس دعوے پر بھی بے انتہا سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
صدر بائیڈن نے امیگریشن سے متعلق اپنے نکات پر اصرار کیا اور کہا کہ انہوں نے اسائلم کو معطل کرنے کا انتظامی حکم جاری کیا جس کے بعد غیر قانونی تارکینِ وطن میں 40 فی صد کمی آئی ہے۔
اسقاطِ حمل سے متعلق سوال
اسقاطِ حمل سے متعلق سوال پر صدر جو بائیڈن نے ریاستوں کی جانب سے اسقاطِ حمل پر پابندیوں کا ذمے دار سابق صدر ٹرمپ کو قرار دیا۔
بائیڈن نے اسقاطِ حمل سے متعلق مشہور زمانہ رو بنام ویڈ فیصلے کو کالعدم قرار دیے جانے اور امریکہ میں حاملہ افراد پر اس کے اثرات سے متعلق ٹرمپ کے تعلق کی نشاندہی کی۔
صدر بائیڈن نے خبردار کیا کہ اگر ٹرمپ دوسری مدت کے لیے صدر بنے تو ملک بھر میں اسقاطِ حمل پر مزید پابندیاں لگ سکتی ہیں۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو وہ اسقاطِ حمل کی دواؤں تک رسائی نہیں روکیں گے۔ انہوں نے اپنے اس مؤقف کو دہرایا کہ اسقاطِ حمل سے متعلق قوانین ریاستوں پر چھوڑ دینے چاہئیں۔
اس پر صدر بائیڈن نے جواب دیا کہ اسقاطِ حمل کا معاملہ ریاستوں پر چھوڑ دینا ایسا ہی ہے جیسے انہیں شہری حقوق کے تحفظ کا اختیار سونپ دیا جائے۔
امیدواروں کی جانب سے 'غلط بیانی'
صدارتی مباحثے میں جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے کئی حقائق اور اعداد و شمار کو درست انداز میں پیش نہیں کیا۔
بائیڈن نے مباحثے کے آغاز میں ہی دعویٰ کیا کہ انہوں نے 15 ہزار ملازمت کے مواقع پیدا کیے۔ جب کہ درست نمبر ڈیڑھ کروڑ تھا۔
اس کے علاوہ بائیڈن نے کہا کہ ایک انسولین شاٹ کی قیمت 400 ڈالر کے مقابلے میں 15 ڈالر ہے۔ جب کہ میڈی کیئر حاصل کرنے والے عمر رسیدہ امریکیوں کے لیے انسولین کی قیمت 35 ڈالر تھی۔ قیمت میں یہ کمی جو بائیڈن کی جانب سے 2022 میں مہنگائی میں کمی کے لیے کی گئی قانون سازی کے بعد ہوئی تھی۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکی معیشت اس قابل ہوگئی تھی کہ ہم وبا سے قبل اپنے قومی قرضے ادا کرنے والے تھے۔ لیکن یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔ ٹرمپ کے دور میں بجٹ خسارہ بڑھا کیوں کہ انہوں نے 2017 میں جو ٹیکس کٹوتیاں کی تھی ان کی ادائیگیاں نہیں ہوسکیں۔
ٹرمپ کو بجٹ کا 585 ارب ڈالر کا خسارہ ورثے میں ملا تھا جو 2019 میں بڑھ کر 984 ارب ڈالر ہوگیا تھا۔ وائٹ ہاؤس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ کے مطابق وبا کے بعد 2020 میں یہ خسارہ تین ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔
ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ’لاکھوں‘ لوگوں کو قیدخانوں اور ذہنی صحت کے مراکز سےملک میں آںے دیا گیا۔ اس دعوے کا کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے۔
معیشت سے متعلق سوال سے صدارتی مباحثے کا آغاز
صدارتی مباحثے کا پہلا سوال معیشت کی صورتِ حال پر تھا جس پر صدر بائیڈن نے کہا کہ معیشت آگے بڑھ رہی ہے اور ان کی حکومت میں ملازمتوں کے ہزاروں مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ سے انہیں اقتدار ملا تھا تو معیشت کا برا حال تھا۔ کووڈ کی وبا کو بہت بری طرح سے ہینڈل کیا گیا تھا۔ ان کے بقول ہماری حکومت نے صورتِ حال پر قابو پانے کی پوری کوشش کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے معیشت سے متعلق سوال پرکہا کہ انہوں نے کووڈ کی وبا کو بہت بہتر انداز سے ڈیل کیا۔ ان کے بقول ان کے دورِ حکومت میں اسٹاک مارکیٹ بلند تھی اور وہ ورثے میں کوئی جنگ چھوڑ کر نہیں گئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کووڈ کی وبا آنے سے پہلے معیشت کی صورتِ حال اتنی اچھی تھی کہ امریکہ اپنا واجب الادا قرض اتارنے کے قریب تھا۔