رسائی کے لنکس

بالٹیمور میں شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل


تفتیشی افسر اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا پولیس حراست میں ہلاک ہونے والے ایک سیاہ فام نوجوان کی گرفتاری میں ملوث پولیس اہلکاروں پر فردِ جرم عائد کی جائے یا نہیں۔

امریکہ کے مشرق میں واقع شہر بالٹیمور میں حکام نےشہریوں سے امن اور صبر کی اپیل کی ہے جبکہ تفتیشی افسر اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا پولیس حراست میں ہلاک ہونے والے ایک سیاہ فام نوجوان کی گرفتاری میں ملوث پولیس اہلکاروں پر فردِ جرم عائد کی جائے یا نہیں۔

پولیس نے جمعرات کو اس واقعے پر اپنی تحقیقی رپورٹ ریاست کے اٹارنی کے دفتر میں جمع کروا دی تھی۔ پولیس کی اندرونی تحقیقات کے نتائج عام نہیں کیے گئے۔

اس کیس پر پولیس کی رازداری سے ان لوگوں کی مایوسی میں اضافہ ہوا ہے جنہیں شکایت ہے کہ پولیس 25 سالہ فریڈی گرے کی موت پر صاف گوئی سے کام نہیں لے رہی۔ گرے کا 19 اپریل کو ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگنے سے انتقال ہو گیا تھا۔

ریاست کی اٹارنی میریلن موبسی نے جمعرات کو کہا کہ ان کا دفتر اس واقعے پر اپنی تحقیقات کر رہا ہے۔ ’’ہم عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صبر اور امن سے رہیں اور نظام عدل کے عمل پر اعتماد رکھیں۔‘‘

جمعرات کو مطاہرین نے بالٹیمور شہر کے مرکز میں ایک اور بڑا اور پرامن مظاہرہ کیا ہے۔ مگر رات دس بجے کرفیو شروع ہونے کے بعد سڑکوں کو خالی کر دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ کرفیو مزید چند دن جاری رہنے کا امکان ہے۔

پیر کو فسادات پھوٹنے کے بعد شہر زیادہ تر پر امن رہا۔ تاہم خفیہ پولیس تحقیقات کی تفصیلات سامنے آنے کی صورت میں حکام شہر میں مزید بد امنی کے لیے تیار ہیں۔

فریڈی گرے جسے 12 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا، کی موت کی تفصیلات ابھی تک مبہم ہیں۔

کئی ذرائع ابلاغ کے ادروں نے کہا ہے کہ فریڈی گرے گرفتار ہونے کے بعد پولیس کی گاڑی میں سفر کے دوران زخمی ہوا۔

پولیس کی ایک دستاویز کے حوالے سے اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے کہا ہے کہ پولیس گاڑی کے دوسرے حصے میں سوار ایک قیدی نے گرے کے ’’دیواروں کو پیٹنے‘‘ کی آوازیں سنیں اور اس کے خیال میں وہ خود کو زخمی کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

وکلا کے مطابق گرے کی ریڑھ کی ہڈی گردن کے مقام پر 80 فیصد تک منقطع تھی۔ گرے کے خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی تجویز سے اس کے اہلِ خانہ اور مظاہریں بہت برہم ہوئے ہیں۔

گرے کا کیس پولیس کا سیاہ فام افراد پر تشدد کا تازہ ترین واقعہ ہے جس کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG