ایران کے پاسدران انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے بحرین کی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ بحرین کے معروف شیعہ عالم شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کرنے کی وجہ سے وہاں مسلح مزاحمت شروع ہو سکتی ہے۔
جنرل قاسم کا یہ بیان ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
جنرل سلیمانی نے کہا ہے کہ بحرین کے بادشاہ الخلیفہ اس بات کو یقینی طور پر جانتے ہیں کہ " آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کی محترم حیثیت ایک سرخ لکیر ہے جسے عبور کرنا پورے خطے کو آگ لگا دے گا اور اس کی وجہ سے لوگوں کے پاس مسلح مزاحمت کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہو گا"۔
بحرین کی حکومت کی طرف سے جنرل سلیمانی کے بیان کے ردعمل میں تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے بحرین نیوز ایجنسی نے بحرین کی وزرات داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے پیر کو شیعہ عالم کی شہریت غیر ملکی طاقتوں کے لیے کام کر نے اور ملک میں فرقہ واریت اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں منسوخ کر دی۔
اس فیصلے کے اعلان کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین شیخ قاسم کے حامی دیریز گاؤں میں واقع ان کے گھر کے باہر جمع ہو گئے جنہوں نے پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے اور وہ ان کے حق اور بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ اور حکومت کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران بحرین میں مظاہرین کا یہ سب سے بڑا اجتماع تھا۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی اثنا پر جاری ایک بیان کے مطابق ایران کی وزرات خارجہ نے شیخ قاسم کی شہریت کو منسوخ کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے بحرین کے حکام پر زور دیا کہ وہ ایک " سنجیدہ قومی ڈائیلاگ " شروع کریں اگرچہ ماضی میں ایسی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
شیخ قاسم 1970 کی دہائی میں بحرین کے پارلیمان کے رکن رہ چکے ہیں۔ انھیں شہریت کے منسوخی کے بعد ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اگرچہ درجنوں کی تعداد میں بحرین کے دیگر شہری جن کی شہریت منسوخ کی جا چکی ہے اب بھی ملک میں رہتے ہیں تاہم انہیں مفت صحت کی سہولت اور پینشن تک رسائی نہیں ہے جو بطور شہری حاصل ہوتی ہیں۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے بحرین کی حکومت کی طرف سے سرکردہ شیعہ رہنما کی شہریت منسوخ کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
محکمہٴ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے ایک بیان میں کہا کہ’’ہمیں حکومتِ بحرین کے فیصلے پر تشویش ہے، جس کے تحت معروف شیعہ عالم دین، شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت واپس لی گئی ہے‘‘۔
انسانی حقوق کی بین الااقوامی تنیظم ہیومن رائٹس واچ نے بھی اس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی نے کہا ہے کہ وفاداری نہ کرنے کے مبینہ الزام کے تحت، حالیہ برسوں کے دوران کم از کم 250 افراد کی بحرین کی شہریت منسوخ کی گئی ہے۔