رسائی کے لنکس

آسٹریلیا نے اسٹوڈنٹس ویزا کی شرائط مزید سخت کر دیں


  • آسٹریلیا کی حکومت نے غیر ملکی طلبہ کے لیے ویزوں کے اجرا کے فنڈ میں سات ماہ میں دوسری بار اضافہ کیا ہے۔
  • آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند طلبہ کو اپنے بینک اکاؤنٹ میں 55 لاکھ روپے ظاہر کرنا ہوں گے۔
  • حکومت نے طلبہ کو ویزوں کے اجرا کے لیے انگریزی زبان پر عبور کا معیار بھی سخت کر دیا ہے۔
  • حکومت کی کوشش ہے کہ وہ ایسے تمام اقدامات کو ختم کر دے جس کے تحت غیر ملکی طلبہ آسٹریلیا میں اپنے قیام میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
  • تارکینِ وطن کی آمد کے باعث مقامی سطح پر کرائیوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
  • حکام نے تعلیمی اداروں کو بھی انتباہ جاری کیا ہے کہ جعل سازی پر مبنی راستے اختیار کرنے پر انہیں تادیبی کارروائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
  • حکومت کو امید ہے کہ اس کے اقدامات سے آئندہ دو برس میں تارکینِ وطن کی آمد میں کمی ہو سکتی ہے۔

آسٹریلیا نے غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کی شرائط مزید سخت کرتے ہوئے کم از کم فنڈ کی حد میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

آسٹریلوی حکام نے بدھ کو متعدد تعلیمی اداروں کو انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ طلبہ کو داخلے دینے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی راستے اختیار نہ کریں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق آسٹریلوی حکومت آئندہ جمعے سے نیا ضابطہ لاگو کر رہی ہے جس کے بعد غیر ملکی طلبہ کو ویزا کے حصول کے لیے کم از کم 29 ہزار 710 آسٹریلوی ڈالر (لگ بھگ 55 لاکھ پاکستانی روپے) کے فنڈز درکار ہوں گے۔

یعنی آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند طلبہ کو اپنے بینک اکاؤنٹ میں 55 لاکھ روپے ظاہر کرنا ہوں گے۔

آسٹریلوی حکومت نے طلبہ کے لیے ویزوں کے اجرا پر بینک فنڈز کی کم سے کم حد میں گزشتہ سات ماہ میں دو بار اضافہ کیا ہے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں حکومت نے غیر ملکی طلبہ کے لیے فنڈز کی کم سے کم حد 21 ہزار 41 آسٹریلوی ڈالر (38 لاکھ 50 ہزار پاکستانی روپے) سے بڑھا کر 24 ہزار 505 آسٹریلوی ڈالر (45 لاکھ پاکستانی روپے) کی تھی جس میں اب ایک بار پھر اضافہ کیا گیا ہے۔

آسٹریلیا میں کرونا وبا کے بعد 2022 میں جب پابندیوں میں نرمی کی گئی تو تارکینِ وطن کی آمد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تھا جس سے مقامی سطح پر کرائیوں میں اضافے کے رجحان کا معاملہ گھمبیر ہونا شروع ہو گیا تھا۔

اس صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکومت نے کئی اقدامات کیے جس میں غیر ملکی طلبہ کو ویزوں کے اجرا کو بھی مزید سخت کرنا شامل ہے۔

اسی طرح مارچ میں ہی حکومت نے طلبہ کو ویزوں کے اجرا کے لیے انگریزی زبان پر عبور کا معیار بھی سخت کر دیا ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ وہ ایسے تمام اقدامات کو ختم کر دے جس کے تحت غیر ملکی طلبہ آسٹریلیا میں اپنے قیام میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

آسٹریلوی وزیرِ داخلہ کلیئر او نیل کا کہنا ہے کہ 34 تعلیمی اداروں کو انتباہ کے خطوط جاری کیے جا چکے ہیں جو غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کے لیے غیر حقیقی یا دھوکہ دہی پر مبنی طریقہ کار استعمال کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہوئے تو تعلیمی اداروں کے حکام کو دو برس تک قید اور مزید طلبہ کو داخلہ دینے پر مستقل پابندی جیسی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا کی معیشت میں غیر ملکی طلبہ کی تعلیم کے حصول کے لیے آمد کا ایک بڑا حصہ ہے۔

رپورٹس کے مطابق سال 23-2022 میں غیر ملکی طلبہ کی آمد سے آسٹریلیا کی معیشت کو 36 ارب 40 کروڑ آسٹریلوی ڈالر کا فائدہ ہوا تھا۔ البتہ ریکارڈ تعداد میں تارکینِ وطن خصوصاً طلبہ کی آمد کی وجہ سے مقامی سطح پر کرائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور کرائیوں میں اضافے کے معاملے پر حکومت پر دباؤ موجود ہے۔

ستمبر 2023 تک سامنے آنے والے اعداد و شمار کے لیے مطابق گزشتہ ایک برس میں پانچ لاکھ 48 ہزار تارکینِ وطن نے آسٹریلیا کا رخ کیا۔ تارکینِ وطن کی یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 60 فی صد زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

حکومت کو امید ہے کہ اس کے حالیہ اقدامات سے آئندہ دو برس میں تارکینِ وطن کی آمد میں کمی واقع ہوگی۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG