رسائی کے لنکس

جنوبی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز پر حملے میں چار اہلکار ہلاک، چار عسکریت پسندوں کو مارنے کا بھی دعویٰ


  • سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ پیر اور منگل کی درمیانی شب کیا گیا۔
  • ونگ ہیڈکوارٹر کو دہشت گردوں نے چاروں طرف سے نشانہ بنایا اور اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی: حکام
  • عسکریت پسند ہلاک ہونے والے تین ساتھیوں کی لاشیں اپنے ساتھ لے گئے جب کہ ایک کی لاش جائے وقوع پر موجود ہے: حکام کا بیان

پشاور — پاکستان کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقے میں سرحد پار افغانستان سے فورسز کے ایک کیمپ پر حملے میں کم از کم چار اہلکار ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ پاکستانی حکام جوابی کارروائی میں چار شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ بھی کر رہے ہیں۔

سرحد پار سے یہ حملہ پیر اور منگل کی درمیانی شب ہوا جس میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ کو نشانہ بنایا۔

جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقے میں عسکریت پسندوں کے اس تازہ حملے سے متعلق پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

تاہم حکام کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ رات کو ایک بجے کے قریب 136 ونگ ہیڈکوارٹر ممی خیل پر شر پسندوں نے حملہ کیا جس کے جواب میں سیکیورٹی فورسز نے بھی کارروائی کی۔

حکام کے مطابق ونگ ہیڈکوارٹر کو دہشت گردوں نے چاروں طرف سے نشانہ بنایا اور اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی۔ عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ دو گھنٹوں سے زیادہ دیر تک جاری رہا۔

حکام نے اس حملے میں چار اہلکاروں کے ہلاک اور 27 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جب کہ جوابی کارروائی میں چار عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم علاقے میں ذرائع ابلاغ کو رسائی نہ ہونے کے باعث اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند ہلاک ہونے والے تین ساتھیوں کی لاشیں اپنے ساتھ لے گئے جب کہ ایک کی لاش جائے وقوع پر موجود ہے۔

حکام نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ منگل کی صبح علاقے میں تعینات سیکیورٹی فورسز کے مزید دستے جائے وقوع کی طرف روانہ کر دیے گئے ہیں اور زخمی اور ہلاک اہلکاروں کی لاشوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ تاہم پاکستان کی فوج اور سیکیورٹی ادارے مبینہ طور پر افغانستان میں موجود کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کو پاکستان میں دہشت گردی کا ذمے دار قرار دیتے ہیں۔

سیکیورٹی اداروں کا یہ مؤقف رہا ہے کہ ٹی ٹی پی کے جنگجو سرحد پار سے پاکستان آ کر کارروائیاں کرتے ہیں۔ لہٰذا افغانستان میں موجود طالبان حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

تاہم طالبان حکومت پاکستان کے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دہشت گردی کو پاکستان کو اندرونی معاملہ قرار دیتی ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں قبائلی علاقے میں سیکیورٹی فورسز پر سرحد پار سے عسکریت پسندوں کا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔

گزشتہ ہفتے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ضلع خیبر کی وادئ تیراہ میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کی چوکیوں اور پولیس تھانے پر حملے میں ایک افسر سمیت متعدد اہلکاروں کو ہلاک و زخمی کر دیا تھا۔

اس حملے کے جواب میں پاکستان فوج نے چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG