صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں فوج نے 30 گھنٹوں کے آپریشن کے بعد عسکریت پسندوں سے ہوٹل واگزار کرا لیا ہے جب کہ اس کارروائی میں لگ بھگ 20 افراد مارے گئے ہیں۔
حکام نے اتوار کو ہوٹل دہشت گردوں سے خالی کرانے کی تصدیق کی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کو اس ہوٹل کو عسکریت پسندوں سے خالی کرانے میں 30 گھنٹے سے زائد وقت لگا۔
قبل ازیں جمعے کی شام دہشت گردوں نے موغا دیشو میں واقع ہائیٹ ہوٹل پر حملہ کیا تھا، جس وقت عسکریت پسند اس ہوٹل آئے تھے وہاں مسلسل زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تھیں۔
پولیس کمشنر عبدی حسن حجر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے محاصرہ ہفتے اور اتوار کی رات ختم کرایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے کے دوران سیکیورٹی فورسز نے ہوٹل میں پھنسے ہوئے بہت سے افراد، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، کو یہاں سے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
پولیس نے ابھی تک اس حملے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مسلح افراد ہوٹل میں داخل کیسے ہوئے۔
ہوٹل کے مینیجر اسمٰعیل عبادی نے ’اے پی کو‘ بتایا کہ سیکیورٹی فورسز ابھی تک علاقے کو کلیئر کرا رہی ہیں۔
قبل ازیں، صومالیہ کے دار الحکومت موغا دیشوکے ایک ہوٹل پر حملہ کر دیا تھا۔
عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا کہ جمعے کی شام انہوں نے کے ایم فور جنکشن پر واقع حایت ہوٹل کے نزدیک دو یا تین دھماکوں کی آوازیں سنیں۔
ایک پولیس افسر نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ ایک کار بم دھماکہ ہوٹل کے نزدیک ہوا جب کہ دوسرا ہوٹل کے گیٹ پر ہوا۔
خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق ہفتے کی صبح بھی علاقے سے فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں جب کہ ہوٹل کے اندر بھی پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔
عالمی دہشت گردی تنظیم 'القاعدہ' سے منسلک اسلامک جنگجو گروپ الشباب نے حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ گروپ کی ویب سائٹ پر ایک بیاں میں بتایا گیا تھا کہ ہمارے جنگجوؤں نے ہوٹل پر قبضہ کرلیا اور اب ہوٹل کے اندر لڑ رہے ہیں۔ اور ہم ان سرکاری افسروں کو ہدف بنا رہے ہیں جو ہوٹل کے اندر ہیں۔
یہ گروپ گزشتہ 15 برسوں سے صومالیہ میں بغاوت کیے ہوئے ہے۔ موغادیشو میں ماضی میں بھی اکثر کیفیز اور حایت جیسے ہوٹلز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
موغا دیشو میں یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب حال ہی میں کئی ماہ کے سیاسی عدم استحکام کے بعد نئے صدر حسن شیخ محمد صدر منتخب ہوئے ہیں۔
دریں اثنا سیکیورٹی فورسز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دار الحکومت میں دوسرے مقامات پر مارٹر شیل حملے میں چار افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے ہیں۔
اس خبر کے لیے کچھ مواد خبر رساں اداروں 'رائٹرز'، 'اے ایف پی' اور 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔