پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے عالمی مالیاتی اداروں، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے اعلیٰ عہدیداروں سے واشنگٹن میں الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔
یہ ملاقاتیں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے واشنگٹن میں جاری اجلاس کے موقع پر ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب پاکستان کی عالمی مالیاتی ادارے سے ممکنہ بیل آوٹ پیکچ کے لیے بات چیت آخری مراحل میں ہے۔
پاکستان کی سرکاری میڈیا پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسد عمر نے ورلڈ بینگ کے صدر ڈیوڈ ملپاس سے بدھ کو ملاقات کی اور انھیں پاکستان کی معاشی صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔
اسد عمر نے آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن سے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری بات چیت کے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان کے وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی اداروں کے عہدیداروں سے ایک ایسے وقت میں ملاقات کی ہے جب ورلڈ بنیک اور آئی ایم ایف کی جاری کردہ حالیہ رپورٹس کے مطابق پاکستانی معیشت کی شرح نمو آئندہ چند برسوں کے دوران تین فیصد سے کم رہے گی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے رواں ہفتے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان نے اپنی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے ضروری اصلاحات نہ کیں تو اس کی اقتصادی شرح نمو آئندہ چند سالوں کے دوران زوال پذیر رہے گی۔
پاکستان کو غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیوں اور مالیاتی خسارے کے باعث معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ جس سے نکلنے کے لئے پاکستان کو تقریباً 12 ارب ڈالر درکار ہیں۔ پاکستان بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے اور پاکستان کے درمیان ممکنہ بیل آوٹ پیکیج پر بات چیت جاری ہے تاہم بعض مبصرین کے مطابق اب بھی بہت سے معاملات حل طلب ہیں۔ جن میں پاکستان کے محصولات اور ٹیکس نیٹ ورک میں اضافے سمیت بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی شرائط شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے پاکستان سے روانگی سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے ممکنہ بیل آوٹ پیکیج کے کے لیے بات آخری مرحلے میں ہے اور امید ہے کہ معاملات جلد طے پا جائیں گے۔ واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے اجلاس کے موقع پر پاکستان کے لیے ممکنہ بیل آوٹ پیکیج کو حتمی شکل دی جائے گی۔
تاہم ابھی تک اسد عمر نے ممکنہ بیل آؤٹ پیکیچ کی تفصیل اور حجم کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔