رسائی کے لنکس

آئی فون کی رفتار کم کرنے کا کیس؛ صارفین کو تصفیے کے تحت ادائیگی شروع


امریکہ کی ٹیکنالوجی کمپنی 'ایپل' نے آئی فون کی رفتار کم کرنے کیس میں طے پائے گئے تصفیے کے تحت ادائیگیاں شروع کردی ہیں۔ اس مقدمے میں کمپنی پر الزام تھا کہ اس نے آئی فون کے کچھ ماڈلز کو دانستہ طور پر سست کیا۔

اس مقدمے میں جسے 'بیٹری گیٹ' سیٹلمنٹ بھی کہا جاتا ہے، سال 2020 میں 50 کروڑ ڈالر کا تصفیہ طے پایا تھا اور اب رپورٹس کے مطابق ان صارفین کو ادائیگی شروع کردی گئی ہیں جنہوں نے اس تصفیے کی بنیاد پر دعویٰ دائر کیا تھا۔

ایپل سے متعلق خبروں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ میک رومرز کے مطابق دعویٰ دائر کرنے والے ہر صارف کو ایپل کی جانب سے 92.17 ڈالر ملیں گے۔

واضح رہے کہ یہ مقدمہ 2017 میں اپیل کی جانب سے 'آئی فون سکس' اور سیون لائن اپ کے لیے پیش کیے گئے ایک نئے آئی او ایس اپ ڈیٹس کے بعد سامنے آیا تھا۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹس 'دی ورج' کے مطابق اس سب کا آغاز 2017 میں اس وقت ہوا تھا جب ایک ڈیولپر نے دیکھا کہ آئی او ایس 10 کی ایک خاص اپ ڈیٹس نے آئی فون سکس ایس اور سیون جیسے پرانے فونز کی پرفارمنس کم کردی ہے۔

اگرچہ ابتدائی طور پر کمپنی کی جانب سے رفتار کی کمی کا مقصد نہیں بتایا گیا تھا۔ لیکن بعد ازاں ایپل نے کہا تھا کہ اس نے سافٹ ویئر اپ ڈیٹس کے ذریعے پرانی بیٹری کے حامل کچھ آئی فون ماڈلز کی رفتار کو کم کیا۔

ایپل کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد بیٹری کے ایک مخصوص پوائنٹ سے زیادہ گرنے پر فونز کے غیر متوقع طور پر اچانک شٹ ڈاؤن ہونے کو روکنا تھا۔

واضح رہے کہ اس وقت ایپل کی جانب سے آئی او ایس 10.2.1 میں یہ فیچر پیش کیا گیا تھا جسے پاور مینجمنٹ کا نام دیا گیا تھا۔ تاہم ایپل نے اپنی اپ ڈیٹ ریلیز میں اس تبدیلی کا ذکر نہیں کیا تھا۔

اس معاملے کے بعد بعض صارفین کی جانب سے یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ایپل نے جان بوجھ کر ان کے آئی فون کو سست کیا۔ صارفین کی جانب سے عدالت میں کی گئی شکایت میں کہا گیا تھا کہ بجائے اس کے کہ اس خرابی کو دور کرنے کی خاطر صارفین کو نئی بیٹری فراہم کی جاتی۔ ایپل کمپنی نے اس خرابی کو صارفین سے پوشیدہ رکھا اور اُنہیں نئے آئی فون خریدنے پر مائل کرنے کی کوشش کی۔

بعد ازاں ایپل نے اس پر معذرت کرتے ہوئے 2018 میں صارفین کو بیٹری کی تبدیلی کی قیمت میں رعایت کی پیشکش کی تھی اور اسے 29 ڈالر کردیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس معاملے پر مختلف مقدمے دائر کیے گئے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ کمپنی کے اقدامات نے لوگوں کو اپنی فون کی بیٹری کو بدلنے کے بجائے جلد اپ گریڈ پر مجبور کیا۔

تاہم اپیل نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو بارہا مسترد کیا اور یہ تسلیم نہیں کیا کہ اس نے قانونی طور پر کچھ غلط کیا ہے۔

ایپل کا کہنا تھا کہ اس نے صرف بوجھ اور مہنگی قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے تصفیے پر اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ اس تصفیے کے تحت دعویٰ دائر کرنے کے لیے ہر وہ امریکی شہری اہل تھا جس نے 21 دسمبر 2017 سے قبل آئی فون سکس، سکس پلس، سکس ایس، سکس ایس پلس استعمال کیا تھا۔

آئی فون ایس ای پر آئی او ایس 10.2.1 یا اس کے بعد کے ورژن یا آئی فون سیون یا سیون پلس پر آئی او ایس 11.2 چلانے والے صارفین کو بھی ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG