رسائی کے لنکس

بھارت چین سرحدی کشیدگی پر کل جماعتی اجلاس، 20 جماعتوں کی شرکت


بھارت چین سرحد (فائل)
بھارت چین سرحد (فائل)

مشرقی لداخ کی گلوان وادی میں بھارتی اور چینی افواج کے درمیان پرتشدد جھڑپ اور اس کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے نئی دہلی میں جمعہ کو دیر شام ایک کل جماعتی اجلاس کا انعقاد ہوا جس کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی نے کی۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب ہونے والے اس خونریز تصادم میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہونے والے اس اجلاس میں 20 سیاسی جماعتوں کے صدور اور رہنماؤں نے شرکت کی۔ یہ اجلاس تین گھنٹے تک چلا جس میں متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اظہار خیال کیا۔

وزیر اعظم مودی نے اجلاس میں بولتے ہوئے چینی افواج کی بھارتی سرحد کے اندر دراندازی کی تردید کی اور کہا کہ ہم نے ایک انچ زمین بھی نہیں کھوئی ہے۔ نہ تو کوئی ہماری سرحد کے اندر آیا اور نہ ہی کسی نے ہماری کسی پوسٹ پر قبضہ کیا۔ چین نے لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل آئی سی) پر جو کیا ہے اس سے پورے ملک میں غم و غصہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں ہمارے 20 فوجی ہلاک ہوئے لیکن انھوں نے بھارت کی طرف آنکھ اٹھانے والوں کو سبق سکھا دیا۔

انھوں نے زور دے کر کہا کہ میں عوام کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہماری افواج ملک کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔ آج ہمارے پاس اتنی اہلیت ہے کہ کوئی بھی ہماری ایک انچ زمین کی طرف بھی نہیں دیکھ سکتا۔

اجلاس کی پہلی اسپیکر کانگریس صدر سونیا گاندھی تھیں۔ انھوں نے حکومت سے کئی سخت سوالات پوچھے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ کیا لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) پر انٹلی جنس میں کوئی خامی تھی جس کی وجہ سے بھارت کے 20 فوجی مارے گئے۔ انھوں نے وزیر اعظم سے یہ یقین دہانی چاہی کہ سرحد پر پہلے کی صورت حال بحال ہو اور چین اپنی پرانی پوزیشن پر واپس جائے۔

انھوں نے پوچھا کہ چینی فوجیں لداخ میں بھارتی سرحد کے اندر کب داخل ہوئیں؟ کیا ملک کی انٹلی جنس ایجنسی نے وہاں غیر معمولی صورت حال کی کوئی رپورٹ نہیں دی؟

انھوں نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ حکومت کو چین کی کارروائی کے بارے میں کب علم ہوا۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ حکومت نے کل جماعتی اجلاس بہت تاخیر سے بلایا۔ اسے 5 مئی کے فوراً بعد ہی بلایا جانا چاہیے تھا۔ حکومت نے 5 مئی سے 6 جون تک کا وقت ضائع کر دیا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اتنے دن بیت جانے کے باوجود بہت سے حقائق کے تعلق سے ہم آج بھی تاریکی میں ہیں۔

تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیشہ کی مانند آج بھی پورا ملک مسلح افواج اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی انٹلی جنس کی ناکامی کا سوال اٹھایا۔ تاہم، انھوں نے بھی اس معاملے میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے کی بات کی۔

ممتا بنرجی نے یہ بھی کہا کہ چین کو بھارت میں ٹیلی کام، ریلویز اور شہری ہوابازی کے شعبوں میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ ہم کچھ دشواریاں اٹھا لیں گے، لیکن چین کو یہاں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس موقع پر افواج کی تیاری کے بارے میں شرکا کو باخبر کیا اور اس بات سے انکار کیا کہ انٹلی جنس کی ناکامی کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر شرد پوار نے زور دے کر کہا کہ گشت کے دوران فوجیوں کے پاس اسلحہ ہو یا نہ ہو اس کا فیصلہ عالمی معاہدوں کے تحت ہونا چاہیے۔

اجلاس میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور بعض دیگر وزرا نے بھی شرکت کی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG