رسائی کے لنکس

2021 امریکہ میں استعفوں کا سال کیوں ہے؟


امریکی لیبر مارکیٹ میں گزشتہ چار ماہ سے لگاتار ایک کروڑ ملازمتیں موجود ہیں. دو نومبر دو ہزار اکیس ، فوٹو اے پیْ
امریکی لیبر مارکیٹ میں گزشتہ چار ماہ سے لگاتار ایک کروڑ ملازمتیں موجود ہیں. دو نومبر دو ہزار اکیس ، فوٹو اے پیْ

سال 2021ء کو امریکہ میں استعفوں کا سال کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ستمبر کے مہینے میں لگاتار دوسرے ماہ ریکارڈ تعداد میں امریکی شہریوں نے ملازمتوں سے استعفے دیے۔

امریکی محکمہ محنت کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر کے مہینے میں ملک بھر میں 44 لاکھ شہریوں نے اپنی ملازمتوں کو خیرباد کہا جو کہ مجموعی ملازمتوں کا تین فیصد ہے۔ اس تعداد نے اگست میں پیش کئے گئے 43 لاکھ استعفوں کے ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ہر ماہ اتنی بڑی تعداد میں ملازمتوں کا ترک کیا جانا امریکی جاب مارکیٹ میں افراتفری کی صورتحال ظاہر کرتا ہے۔

امریکی معیشت کے مستحکم ہونے سے ملک میں ملازمتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور جاب مارکیٹ میں بظاہر اس وقت ملازمین کا پلڑا بھاری نظر آرہا ہے جہاں خالی آسامیاں بھرنے کے لئے ملازمین آجروں سے زیادہ تنخواہیں اور ملازمت سے جڑے دیگر فوائد پر معاملات طے کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہیں۔

صورتحال کچھ یوں ہے کہ جوں جوں تنخواہیں بڑھ رہی ہیں، شہریوں کی قوت خرید بھی ساتھ بڑھ رہی ہے اور وہ زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں جس سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ خرید و فروخت کا تسلسل برقرار رہے اس کے لئے آجر بہتر اجرتوں پر ملازمین رکھنے کے لئے رضامند نظر آرہے ہیں۔

گو کہ اب ملازمین پہلے کے مقابلے میں نسبتاً پہلے سے بہتر اجرت حاصل کر پا رہے ہیں مگر دوسری طرف بڑھتی مہنگائی نے اس نفع کو برابر کر دیا ہے۔

کرونا کے ڈیلٹا ویرئینٹ کے اثرات کم ہونے پر گزشتہ ماہ ایک بار پھر امریکی جاب مارکیٹ میں پانچ لاکھ اکتیس ہزار نئی آسامیاں سامنے آئیں، جبکہ بےروزگاری کی شرح بھی ٪4.8 سے گھٹ کر چار اعشاریہ چھ فیصد پر پہنچ گئی۔

ملازمین کا خود سے نوکریاں چھوڑنا ان کا بااختیار ہونا ثابت کرتا ہے، کیوں کہ ایسا وہ اسی صورت میں کر سکتے ہیں جب ان کے پاس بہتر پیشکشیں موجود ہوں۔

امریکی لیبر مارکیٹ میں گزشتہ چار ماہ سے لگاتار ایک کروڑ ملازمتیں موجود ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ستمبر کے ماہ میں ملک میں بےروزگارافراد کی تعداد 77 لاکھ تھی جبکہ ملازمتوں کی آسامیوں کی تعداد ایک کروڑ۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس وقت آجروں کو ملازمین تلاش کرنے میں کس قدر دقت کا سامنا ہے۔

بےروزگاروں کے علاؤہ اس وقت ملک میں ایسے بھی پچاس لاکھ افراد موجود ہیں جو ماضی میں ورک فورس کا حصہ رہے ہیں، لیکن اب ملازمت میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ ان میں وہ مائیں شامل ہیں جو بچوں کی دیکھ بھال کا خرچہ برداشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتیں یا پھر وہ افراد جنہیں کرونا لگ جانے کا خوف ہے۔ ان میں بڑی تعداد معمر افراد کی ہے جو یا تو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں یا وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں۔

بےروزگاروں میں کچھ خاندان ایسے بھی ہیں جو بےروزگاری الاؤنس کی مد میں دی جانے والی رقم اور کرونا وبا کے دوران حکومت کی جانب سے ملنے والی خصوصی امداد سے اب تک اپنے گھر کا خرچ چلارہے ہیں اور ساتھ ہی بہتر مواقع کی تلاش میں بھی ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملازمتیں ترک کرنے کا یہ رجحان ان صنعتوں میں زیادہ ہیں جو سروس کے زمرے میں آتی ہیں یا جہاں دوسرے افراد کی قربت میں کام کرنا پڑتا ہے، جیسا کہ ریستوران، ہوٹلز، بازار یا فیکٹریاں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کی پاس حکومت کی جانب سے دی گئی امدادی رقوم ختم ہو جائیں گی وہ لامحالہ پھر سے روزگار حاصل کرنے کی طرف راغب ہوں گے۔

[خبر کا مواد اے پی سے حاصل کیا گیا ہے]

XS
SM
MD
LG