وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی شہر میں الرجی کے مریضوں کا مرض شدت اختیار کر گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یوں تو دارالحکومت میں کئی درخت ایسے ہیں جو پولن الرجی کا باعث بنتے ہیں لیکن جنگلی شہتوت اس بیماری کا بڑا سبب ہے۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے زیرِ اہتمام اس سال بھی شہر میں سالانہ فری الرجی ریلیف کیمپ لگایا گیا۔
کیمپ کے انچارج ڈاکٹر ہارون اقبال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا،" اسلام آباد کے اندر الرجی بہت زیادہ ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ جنگلی شہتوت ہے۔"
ڈاکٹر ہارون اقبال کے مطابق شہر میں اس وقت پولن کی مقدار 38 ہزار مکعب فی میٹر ہے جو پچھلے سال کی نسبت اس سال کچھ زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے کیمپ میں روزانہ 350 سے 400 مریض آتے ہیں جس میں تمام عمر کے خواتین اور مردوں کے علاوہ بچے بھی شامل ہیں۔
الرجی سے متاثر اسلام آباد کے ایک رہائشی نوید کا کہنا ہے، "مجھے 13 سال سے الرجی ہے۔ میں گھر سے باہر نہیں جا سکتا۔ رات کو ٹھیک سے سو بھی نہیں سکتا کیونکہ مجھے کھانسی شروع ہوجاتی ہے اور سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔"
پولن کی علامات میں آنکھیں سرخ ہونا، ان سے پانی بہنا اور شدید جلن ہونا شامل ہیں۔ پھر چھینک پر چھینک آتی ہے، کھانسی ہوتی ہے، ناک بند ہو جاتی ہے، دم گھٹنے لگتا ہے اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس الرجی سے بچنے کے لیے دارالحکومت کے رہائشیوں کو مارچ سے مئی کے مہینوں کے درمیان ناک اور منہ کو ڈھانپنے کے لیے ماسک پہننا چاہیے، گاڑی میں سفر کے دوران شیشے بند اور کھانے پینے کی چیزوں میں احتیاط برتنی چاہیے۔