پاکستان کا ثقافتی مرکز تصور کیے جانے والے شہر لاہور میں سالانہ کل پاکستان موسیقی کانفرنس رواں ہفتے شروع ہوئی جو پانچ روز تک جاری رہے گی۔
56 سالوں سے یہ تواتر کے ساتھ ہر برس یہ کانفرنس منعقد ہوتی آرہی ہے لیکن گزشتہ سالوں کے دوران اسے اس کے اصل مقام "باغ جناح" کی بجائے الحمرا ثقافتی ہال میں منتقل ہونا پڑا جس کی وجہ سلامتی کے خدشات بتائے جاتے ہیں۔
اس بار یہ دوبارہ باغ جناح میں ہی منعقد ہوئی ہے جس پر اس کے منتظمین خاصے مطمیئن اور خوش دکھائی دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان کی بہتر ہوتی صورتحال کے باعث ہی ایسا کرنا ممکن ہوا۔
دہائیوں پہلے اس کانفرنس کا پہلی مرتبہ انعقاد کرنے والے حیات اے خان کی صاحبزادی غزالہ حیات اس کانفرنس کو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ باقاعدگی سے منعقد کرتی آرہی ہیں۔
جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ باغ جناح میں اس کانفرنس کا انعقاد کا مقصد موسم اور وقت کے مزاج سے ہم آہنگ ہونا بھی ہے جس سے سننے والے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
"ہماری موسیقی موسموں اور وقت کے ساتھ رہی ہے، ہال (الحمرا کمپلیکس) میں تو پتا ہی نہیں چلتا کہ دن ہے ک رات، صبح کا راگ ہے، شام کا راگ ہے تو اس وقت سے بھی تو لطف اندوز ہونا ہوتا ہے نا، تو ہر سال ہماری بحث ہوتی تھی کہ اسے باغ جناح میں واپس منعقد کریں لیکن پھر لوگ کہتے تھے کہ محفوظ نہیں ہے۔"
کل پاکستان موسیقی کانفرنس میں مستند لوک، نیم کلاسیکی اور کلاسیکی موسیقی سے وابستہ موسیقار اور گلوکار شریک ہوتے ہیں۔
غزالہ حیات کہتی ہیں کہ جو لوگ یہ تاثر دیتے ہیں کہ موسیقی کی ان اصناف کو سننے والے اب نہیں رہے انھیں چاہیے کہ وہ اس کانفرنس میں ایک بار ضرور شریک ہوں۔
"جو لوگ کہتے ہیں کہ کلاسیکی موسیقی ختم ہو گئی ہے تو میں بتاؤں کہ دن میں ہمارے 30 پروگرام ہونتے ہیں اور حاضرین کی تعداد بھی کم نہیں، گویے بھی اور سنوویے بھی ہیں۔"
یہ کانفرنس ہر سال اکتوبر میں منعقد ہوتی ہے اور رواں کانفرنس اختتام ہفتہ تک جاری رہے گی۔