یمن کے دارالحکومت صنعا پر سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب ملکوں کے اتحاد کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 26 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق عرب اتحاد کے طیاروں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب صنعا کے پولیس ہیڈکوارٹر پر بمباری کی۔
حملے میں درجنوں پولیس اہلکارزخمی بھی ہوئے ہیں۔ امدادی اہلکاروں کے مطابق کئی زخمی عمارت کے ملبے تلے دب گئے تھے جنہیں نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں حملے کے کئی گھنٹے بعد بھی جاری تھیں۔
اس سے قبل اتوار کو صنعا میں ہی سعودی اتحاد کے ایک فضائی حملے میں 'وائس آف امریکہ' سمیت کئی ملکی اور غیر ملکی ابلاغی اداروں کے لیے کام کرنے والا ایک فری لانس صحافی ہلاک ہوگیا تھا۔
یمنی حکام کے مطابق المقداد المجلی حوثی باغیوں کے زیرِ قبضہ صنعا کے ایک علاقے میں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں مصروف تھے جب وہ عرب اتحاد کے ایک فضائی حملے کا نشانہ بنے۔
المجلی جنوری 2015ء سے یمن میں ہلاک ہونے والے چھٹے صحافی ہیں جن کی ہلاکت کی کئی عالمی اداروں سمیت 'وائس آف امریکہ' اور اس کے نگران ادارے 'براڈکاسٹنگ بورڈ آف گورنرز' نے بھی مذمت کی ہے۔
یمن میں جاری خانہ جنگی کا آغاز 2014ء میں ملک کی اقلیتی شیعہ آبادی کے نمائندہ گروہ حوثیوں کی دارالحکومت کی جانب پیش قدمی سے ہوا تھا۔
حوثیوں کے صنعا پر قبضے کےنتیجے میں خطے کے عرب ملکوں اور عالمی برادری کےحمایتِ یافتہ صدر عبدربہ منصور ہادی اور ان کی حکومت کے ذمہ داران کو پہلے جنوبی ساحلی شہر عدن اور پھر بیرونِ ملک پناہ لینا پڑی تھی۔
گزشتہ سال حوثیوں کی عدن کی جانب پیش قدمی اور شہر پر قبضے کی کوششوں کے ردِ عمل میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی خلیجی ممالک نے باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہیں۔