افغانستان میں بین الاقوامی امدادی ادارے اور امریکہ سمیت کئی ممالک اربوں ڈالرز خرچ کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود یہاں غربت میں کمی نہیں آ سکی ہے۔ غربت کے باعث ہزاروں افغان بچے آج بھی اپنے خاندانوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزدوری کرتے ہیں۔ خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق دارالحکومت کابل کے نواح میں اینٹوں کے بھٹے میں 30 سال سے کام کرنے والے جان آغا کا کہنا ہے کہ وہ ابھی بھی غلاموں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
’ہم غلاموں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں‘

9
افغانستان کی معیشت میں گزشتہ سال صرف دو فی صد اضافہ ہوا جو جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔ 'ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل‘ نے افغانستان کو دنیا کا سب سے زیادہ کرپٹ ملک قرار دیا ہے۔